Maktaba Wahhabi

307 - 699
کرتے تھے کہ تم آزاد عورتوں کی مشابہت کرتی ہو اور کنیز کا سر،ہاتھ اور منہ ننگا کروا دیتے تھے۔‘‘[1] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے حضرت فاروق رضی اللہ عنہ کے اس اثر کو مطلقاً تو قبول نہیں کیا،بعض اسلامی قواعدِ عامہ کی روشنی میں مسئلہ پر بحث و مناقشہ کیا ہے،’’جس کے تذکرہ سے پہلے یہ واضح کر دیں کہ حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ کا یہ اثر سنن کبریٰ بیہقی اور مصنف ابن ابی شیبہ میں مروی ہے اور امام بیہقی نے اسے روایت کرنے کے بعد لکھا ہے کہ اس سلسلے میں حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ سے مروی آثار کی اسناد صحیح ہے،جبکہ علامہ ابن حزم رحمہ اللہ نے اس اثر کا جواب بھی ’’المحلّٰی‘‘(3/221)میں ذکر کیا اور لکھا ہے: ’’وَلٰکِنْ لَا حُجَّۃَ فِيْ أَحَدٍ دُوْنَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘ ’’لیکن نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا دوسرا کوئی حجت نہیں ہے۔‘‘ علامہ ابن حزم رحمہ اللہ کے اس قول کا شاہد و مؤید وہ حدیث بھی ہے جو سنن ابن ماجہ اور مصنف ابن ابی شیبہ میں ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے،اس میں وہ بیان کرتی ہیں: ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے تو ان کے پاس جو آزاد کردہ کنیز بیٹھی تھی،وہ چھپ گئی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا فرمایا کہ کیا یہ بالغ ہے؟ تو بتایا گیا کہ ہاں۔‘‘ اس حدیث میں آگے ہے: {فَشَقَّ لَھَا مِنْ عِمَامَتِہ فَقَالَ:اِخْتَمِرِيْ بِھٰذَا}[2] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے عمامے مبارک سے کچھ کپڑا پھاڑ کر اس کنیز کو دیا اور فرمایا:یہ لے کر اسے اوڑھنی بنا لو۔‘‘ اس روایت کی سند اگرچہ ضعیف ہے،لیکن یہ ابن حزم رحمہ اللہ کے قول کی شاہد و مؤید ہے اور جیسا کہ ہم نے ذکر کیا ہے کہ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ کے اس اثر کو مطلقاً نہیں اپنایا،بلکہ بعض قواعدِ عامہ کی روشنی میں اصل مسئلے پر بحث و مناقشہ کیا ہے،جیسے کہ قاعدہ ہے: ’’دَرْئُ الْمَفَاسِد قَبْلَ جَلْبِ الْمَصَالِحِ‘‘ ’’فوائد و مصالح کے حصول سے قبل مفاسد کو دور کرنا ضروری ہوتا ہے۔‘‘
Flag Counter