Maktaba Wahhabi

312 - 589
’’أدب الطلب و منتہی الأرب‘‘ میں لکھا ہے: ’’شریعت مطہرہ ان اوامرا و نواہی اور ترغیبات و ترہیبات سے عبارت ہے، جن پر کتاب و سنت مشتمل ہے، اسی طرح ہر وہ چیز جس کو مکلف بنانے میں کسی ابہام اور پیچیدگی کے بغیر دخل ہے اور اس میں افادۂ ظاہر کے خلاف کا ارادہ بھی نہیں ہے، ترکیب اس پر دلالت کرتی ہے اور عربی زبان دان اس کو سمجھتا ہے۔ ’’اب جو شخص یہ اعتقاد رکھے کہ کتاب و سنت کے حروف میں سے کوئی حرف ایسا ہے کہ اس سے اس کا حقیقی معنی اور اس کا واضح مدلول مراد نہیں ہے تو وہ شخص گویا اللہ و رسول پر ایسا گمان کرتا ہے جو اس لفظ کے مخالف ہے، جو لفظ ہمارے پاس اللہ و رسول کی طرف سے آیا ہے۔ اگر یہ گمان کسی مناسب شرعی وجہ سے ہے جس پر صحتِ شرعیہ یا عقلیہ، جو عقلاً متفق علیہ ہو، موقوف ہے نہ کہ اہلِ مذاہب و فرق کے محض عقلی دعوے جو ان کے تعصب کے مطابق ہے، تو پھر کچھ مضائقہ نہیں ہے، ورنہ مجاز وتجوز کا یہ دعوی مردود ہے اور دعویٰ کرنے والے کے منہ پر دے مارنا چاہیے۔ ’’اس بات کو سمجھنے کی حرص کرنا لازمی اور ضروری ہے، کیونکہ مذکورہ معنی سے رسول وغیرہ کی تصریح کے پیش نظر اگرچہ کسی علاقے اور قرینے کے سبب اصالتِ معنی حقیقی اور عدمِ جوازِ انتقال پر اتفاق ہو چکا ہے، لیکن کتب تفسیر و حدیث و فقہ میں عمل اس کے برخلاف ہے۔ اس بات کو وہی شخص جانتا ہے جو تدبر کرتا ہے اور اپنی فکر سے کام لیتا ہے اور کسی کی قیل وقال پر موارد و مصادر کی تحقیق کے بغیر جامد نہیں ہے۔ ہم نے بہت سے ایسے متعصب دیکھے ہیں جو محض اپنے مذہب کی حمایت کرتے ہیں اور کتاب و سنت کی نصوص کے مقابلے میں اپنے مذاہب پر ڈٹے رہتے ہیں ، جب کوئی ایسی نص ان کے سامنے آ تی ہے جس سے بھاگنے کا کوئی چارہ نہیں ہوتا ہے تو وہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ مجاز ہے اور اس کے تجوز کے لیے ایسا علاقہ بیان کرتے ہیں جو انتہائی بعید ہوتا ہے، اور ایسا قرینہ بتا تے ہیں جس کا اس جگہ وجود بھی نہیں ہوتا ہے۔ تعصب پرستوں نے ان کی اعانت کی اور ان کو قرائن و علائق کی بہت سی قسمیں بتا دیں جن کی تعداد تیس تک پہنچتی ہے، حتی کہ ان لوگوں نے تضاد کو بھی ایک علاقہ ٹھہرایا ہے۔ اس تلاعب
Flag Counter