Maktaba Wahhabi

263 - 589
غربتِ اسلام کا سبب: معلوم ہوا کہ غربتِ اسلام کا جزوِ اعظم یہی کثرتِ ثروت اور مالِ دنیا ہوتا ہے۔ اس زمانے میں اگرچہ سلطنتِ اسلام باقی نہیں رہی، لیکن جس گدا اور فقیر کو دیکھو اور اس کی گزران کا موازنہ اصحابِ خیر القرون سے کرو تو بہ خوبی ثابت ہوتا ہے کہ یہ فقیر یسر ونشاط میں بادشاہِ وقت ہے، بنا بریں غربت مذکور بدستور روز افزوں ہے۔ یہی آسودگی فتنِ شہوات وشبہات کا سبب ہوتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو اس امت پر انھیں دونوں فتنوں کا بڑا ڈر تھا، جس طرح مسند احمد میں ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے: (( إِنَّمَا أَخْشٰی عَلَیْکُمْ شَھَوَاتِ الْغَيِّ فِيْ بُطُوْنِکُمْ وَفُرُوْجِکُمْ وَمُضِلَّاتِ الفِتَنِ )) [1] [یعنی مجھے تم پر تمھارے پیٹ اور تمھاری شرمگاہوں اور فتنوں کی گمراہیوں کا ڈر ہے] دوسری روایت میں (( مضلات الھویٰ )) [خواہشات کی گمراہیاں ] فرمایا ہے۔ فتنہ شہوات کے نتائج: جب یہ فتنۂ شہوات ان اوقات میں عام ہو گیا ہے تو ساری خلق کا حال زہرۂ دنیا میں متفاوت ہو کر سب کی مراد یہی دنیا ٹھہری، وہ اسے حاصل کرنے میں معاصی وکبائر کے مرتکب ہوئے اور تباغض وتحاسد وتقاطع وتدابر میں پڑے، بعد اس کے کہ اخوان یک دیگر اور انصار واعوان ہم دیگر تھے۔ رہا شبہات اور اہواے مضلّہ کا فتنہ تو اُس کا سبب تفرق اہلِ قبلہ ہے کہ یہ جدا جدا فرقے اور گروہ بن گئے، اکثر طالبِ طریقۂ ضلال ہوئے، ابوابِ بدع کو کھولا، بیوتِ شرک کو آباد کیا اور خانۂ اسلام کو برباد کیا۔ اس فتنے نے ان کو بیابانِ مفاسد میں ڈال دیا اور صحراے تباعد وتدابر میں پھینک دیا، حالانکہ اس سے پہلے سب ایک شخص کے دل پر جمع تھے اور ایک جان وچند قالب ہوتے تھے۔ فرقہ ناجیہ: اس تباہ کن صورت حال سے فرقہ ناجیہ کے سوا کوئی نہ بچا۔ حدیث میں آیا ہے: (( لَا تَزَالُ طَائِفَۃٌ مِنْ أُمَّتِيْ ظَاھِرِیْنَ عَلَی الْحَقِّ لَا یَضُرُّھُمْ مَنْ خَذَلَھُمْ أَوْ خَالَفَھُمْ حَتّٰی یَأْتِيَ أَمْرُ اللّٰہِ وَھُمْ عَلیٰ ذٰلِکَ )) [2]
Flag Counter