Maktaba Wahhabi

398 - 589
ہے کہ یہ نماز شرک تک پہنچاتی ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ وغیرہ نے اس کا ذکر کیا ہے۔ اسی طرح اصحابِ احمد و مالک رحمہم اللہ جیسے ابو بکر اثرم رحمہم اللہ نے یہی علت بیان کی ہے۔ انتھیٰ [1] دیگر علما کی طرح اس باب میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا کلام نہایت وسیع ہے۔ ائمہ اہلِ بیت میں سے ایک جماعت نے اس مسئلے میں کافی و شافی کلام کیا ہے، یہاں پر اس کے ذکر کی گنجایش نہیں ہے۔ امام مہدی عباس بن حسین بن قاسم رحمہ اللہ کے ہاتھوں ان گور پرستوں اور قبور غیر شرعیہ پر بہت بڑی مصیبت آئی۔ امام موصوف نے لوگوں کی گمراہی اور فتنے کا سبب بننے والی قبروں کو جڑوں سے کھود کر پھینک دیا اور عاکفینِ قبور کی ایک جماعت کو اس کام سے روک دیا۔ اس وقت کے اکابر علما نے اس کے اس کارنامے کو سراہتے ہوئے اسے مبارک بادی کے خطوط لکھے، جنھوں نے اسے نصرتِ دین پر مزید برانگیخت کیا اور اس نے قبر پرستوں کے بتوں کو منہدم کر دیا۔ ہم نے یہاں پر قرآن و سنت کے جو دلائل ذکر کیے ہیں ، ان کے ہوتے ہوئے بطور تقویت اور تائید کے کسی عالم کے قول کو پیش کرنے کی حاجت و ضرورت تو نہ تھی، لیکن سائل کی مطابقت کی غرض سے بعض اہلِ علم کے اقوال کو ذکر کر دیا گیا ہے۔ اخلاصِ توحید کی اہمیت و ضرورت: یہ اخلاصِ توحید وہ چیز ہے جس کی خاطر سارے پیغمبر مبعوث ہوئے اور تمام کتابیں نازل ہوئیں ۔ اخلاصِ توحید کا یہ اجمالی بیان اس کی تفصیل سے مستغنی کرنے والا ہے۔ اگر کوئی شخص اس مسئلے پر قرآن و حدیث میں موجود تمام مواد کو یکجا جمع کرنا چاہے تو اس کے لیے ایک ضخیم کتاب درکار ہے۔ سورت فاتحہ اور اخلاصِ توحید: اخلاصِ توحید کے عنوان پر کچھ جاننے کے لیے سورت فاتحہ پر نظر کرنا چاہیے، جسے ہر شخص ایک نماز میں بار بار پڑھتا ہے اور قرآن مجید کی تلاوت کرنے والا اسی سورت سے کتاب اللہ کو شروع کرتا ہے۔ اس سورت میں کئی جگہ اخلاصِ توحید کی طرف راہنمائی کی گئی ہے، ان میں سے ایک ﴿بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ﴾ ہے۔ علماے معانی و بیان کہتے ہیں کہ اس جگہ ﴿بِسْمِ اللّٰہِ﴾ کا متعلق
Flag Counter