Maktaba Wahhabi

164 - 589
اہلِ مدین سے، لوط علیہ السلام نے اپنی قوم سے اور موسیٰ علیہ السلام نے فرعون اور آلِ فرعون سے کہا تھا کہ تم صرف اکیلے اللہ کی پرستش کرو، اس کے سوا تمھارا کوئی معبود نہیں ہے۔ غرض کہ جو رسول بھی آیا، وہ توحید ہی کا داعی بن کر آیا اور یہ مسئلہ توحید انبیا و رسل کا اجماعی مسئلہ ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے توحید کی طرف دعوت دینے کا سلسلہ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ و سلم پر ختم کر دیا اور فرمایا: ﴿ قُلْ یٰٓاَ یُّھَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْکُمْ جَمِیْعَانِ الَّذِیْ لَہٗ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُ فَاٰمِنُوْا بِاللّٰہِ وَ رَسُوْلِہِ النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ الَّذِیْ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَ کَلِمٰتِہٖ وَ اتَّبِعُوْہُ لَعَلَّکُمْ تَھْتَدُوْنَ﴾ [الأعراف: ۱۵۸] [کہہ دے اے لوگو! بے شک میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں ، وہ (اللہ) کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی صرف اس کی ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہ زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے، پس تم اللہ پر اور اس کے رسول نبی امی پر ایمان لاؤ، جو اللہ اور اس کی باتوں پر ایمان رکھتا ہے اور اس کی پیروی کرو، تا کہ تم ہدایت پاؤ] توحید سارے انبیا و رسل کی دعوت کی بنیاد ہے: اب ہمیں انبیا و رسل کی اس دعوت پر غور و فکر کرنا چاہیے کہ یہ دعوت کس چیز کی طرف تھی؟ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں پہلے نبی و رسول سے لے کر آخری نبی و رسول تک اس دعوت کو ہمارے سامنے بیان کیا ہے، گویا اس دعوتِ توحید پر اولین و آخرین تمام انبیا و رسل کا اجماع ہو چکا ہے، لہٰذا ثبوتِ توحید پر اس سے بڑھ کر کون سی قوی حجت و دلیل درکار ہے؟ عمرو بن عنبسہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے دریافت فرمایا تھا: ’’مَا أَرْسَلَکَ اللّٰہُ بِہٖ؟‘‘ [اللہ تعالیٰ نے آپ( صلی اللہ علیہ وسلم )کو کس چیز کے ساتھ مبعوث کیا ہے؟] تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (( أَرْسَلَنِيْ بِصِلَۃِ الْأَرْحَامِ وَکَسْرِ الْأَوْثَانِ وَأَنْ یُّوَحِّدُوْا اللّٰہَ وَلَا یُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا )) (رواہ مسلم) [1] [اللہ تعالیٰ نے مجھے صلہ رحمی کرنے، بتوں کو پاش پاش کرنے اور لوگوں کو یہ دعوت دینے
Flag Counter