Maktaba Wahhabi

460 - 589
دیتا۔ قبیلہ بنو حنیفہ کے لوگ کلمہ پڑھتے تھے اور نماز بھی ادا کرتے تھے، لیکن جب انھوں نے یہ بات کہی کہ مسیلمہ نبی ہے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ان سے جنگ کی اور انھیں قیدی بنایا۔ تو پھر اس شخص کا کیا بنے گا جس نے الوہیت کو ولی کا خاصا بنا دیا اور مصائب و مشکلات میں اسے پکارا۔ امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کو دیکھو کہ انھوں نے عبداللہ بن سبا کی پارٹی کے لوگوں کو، ان کے کلمہ گو ہونے کے باوجود، آگ میں جلا دیا تھا،[1] اس لیے کہ وہ علی رضی اللہ عنہ کے حق میں غلو اور مبالغہ کرتے تھے اور ان قبر پرستوں کی طرح ان کے معتقد تھے، تو علی رضی اللہ عنہ نے انھیں وہ سزا دی جو کسی عام عاصی اور نافرمان کو نہیں دی جاتی۔ یعنی گڑھے کھود کر ان میں آگ جلائی اور ان لوگوں کو ان میں پھینک دیا اور کہا: لما رأیت الأمر أمرا منکرا أوقدت ناري ودعوت قنبرا [جب میں نے اتنا ہولناک معاملہ دیکھا تو آگ بھڑکائی اور اپنے غلام قنبر کو بلایا] یہ واقعہ حدیث اور سیرت کی کتابوں فتح الباری وغیرہ میں لکھا ہوا ہے۔ کلمہ گو کافر کی سزا: امت کا اس مسئلے پر اجماع ہے کہ جو شخص مرنے کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے کا منکر ہو، وہ کافر اور واجب القتل ہے، گو اس نے کلمہ پڑھ رکھا ہو۔ پھر وہ شخص جو اللہ کا ہمسر اور ساجھی ٹھہراتا ہے، وہ تو بالاولیٰ واجب القتل ہو گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اسامہ رضی اللہ عنہ پر جو کلمہ گو شخص کو قتل کرنے پر غصہ کیا تھا، وہ اس لیے تھا کہ جب کافر نے کلمہ پڑھا تو اس کا مال اور خون محفوظ ہو گیا، جب تک اس سے اس قول کے خلاف کوئی بات سرزد نہ ہو، جیسا کہ حدیث وسیرت کی کتابوں میں معروف ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے محلم بن جثامہ کے بارے میں یہ آیت نازل فرمائی تھی: ﴿ یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا ضَرَبْتُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَتَبَیَّنُوْا﴾ [النسائ: ۹۴] [اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم اللہ کے راستے میں سفر کرو تو خوب تحقیق کر لو] اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے انھیں کلمۂ توحید کے قائل کے بارے میں خوب تحقیق کرنے کا حکم دیا ہے۔ اگر یہ بات واضح ہو جائے کہ وہ کلمۂ توحید کے معنی ومفہوم پر عمل پیرا ہے تو اس کے لیے وہی
Flag Counter