Maktaba Wahhabi

120 - 589
جنت میں دخول اور جہنم سے نجات، مگر کیسے؟ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے عرض کی: ’’مجھے کسی ایسے عمل کی خبر دیجیے جو مجھے جنت میں لے جائے اور دوزخ سے بچائے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’تو نے بہت گراں بات دریافت کی ہے، مگر یہ بات اس شخص کے لیے آسان ہے جس پر اللہ نے آسان کر دی ہے۔ اللہ کی عبادت کر اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرا، نماز قائم کر، زکات ادا کر، ماہِ رمضان کے روزے رکھ اور بیت اللہ کا حج کر۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’کیا میں تجھے کچھ مزید خیر کے دروازے نہ بتاؤں ؟ روزہ آتشِ جہنم سے ڈھال ہے اور صدقہ گناہ کو اس طرح مٹا دیتا ہے، جس طرح پانی آگ کو بجھا دیتا ہے۔ آدمی کا رات کو نماز ادا کرنا (گناہوں کو مٹا دیتا ہے)‘‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مزید فرمایا: ’’کیا میں تجھے اس امرِ (دین) کے ستون اور بلند چوٹی سے متعلق نہ بتاؤں ؟‘‘ میں نے عرض کی: ’’ہاں (بتائیے) تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’امرِ دین کا سر تو اسلام ہے، اس کا ستون نماز ہے اور اس کی بلند کوہان اور چوٹی جہاد ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے پھر پوچھا: ’’کیا میں تجھے ان تمام چیزوں کی بنیاد نہ بتاؤں ؟‘‘ میں نے عرض کی: ’’ہاں ! (ضرور بتائیے)‘‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی زبان پکڑ کر فرمایا: ’’اسے (بے فائدہ باتوں سے) روکے رکھ۔‘‘ میں نے پوچھا: ’’اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم! کیا بات چیت اور گفتگو کرنے پر بھی ہمارا مواخذہ ہو گا؟‘‘
Flag Counter