Maktaba Wahhabi

474 - 589
رہا قرآن مجید کی اس آیت میں ’’اللہ‘‘ کہنے کا حکم: ﴿ قُلِ اللّٰہُ ثُمَّ ذَرْھُمْ فِیْ خَوْضِھِمْ یَلْعَبُوْن﴾ [الأنعام: ۹۱] [کہہ اللہ نے، پھر انھیں چھوڑ دے، اپنی (فضول) بحث میں کھیلتے رہے ہیں ] تو یہاں لفظ ’’اللہ‘‘ اکیلا نہیں ، بلکہ یہ پورا ایک جملہ مقدرہ ہے۔ اوپر سے ظلم یہ ہے کہ ہ لوگ اللہ تعالیٰ کے نام کے ساتھ مردوں کی ایک جماعت کے نام بھی پکارتے ہیں ، جیسے ابن علوان، احمد بن حسین، عبدالقادر اور عید روس۔ بلکہ نوبت یہاں تک پہنچی ہوئی ہے کہ صبح اٹھتے ہی بعض لوگ اہلِ ظلم و جور کی قبروں کی طرف جاتے ہیں جیسے علی رومان، علی احمر اور ان کی طرح کے دیگر لوگ۔ اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ اس نے اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور اعیان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ان جاہلوں اور گمراہوں کے منہ میں داخل ہونے سے محفوظ رکھا ہے۔ بالجملہ انسانوں کے یہ مجنون شیاطینِ جہل، شرک اور کفر کے جامع بن چکے ہیں ۔ مجاذیب کے متعلق ایک غلط فہمی اور اس کا ازالہ: اگر کوئی یہ کہے کہ یہ لوگ جو اللہ جل و علا کا نام مبارک چبانے والے ہیں اور اس کے ساتھ بعض آوارہ اور بد چلن لوگوں کے عمل کو شامل کرنے والے ہیں ، ان سے بعض خوارق عادات امور اور کرامات کا ظہور ہوتا ہے، جیسے اپنے بدن میں تلوار مارنا، چہرے جھلسا لینا یا سانپ اور بچھو لیے پھرنا یا آگ کھا جانا تو یہ سب کیا ماجرا ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ یہ سب شیطانی احوال و افعال ہیں ۔ جو شخص ان چیزوں کو کراماتِ اَموات اور حسناتِ اَحیا سمجھتا ہے، وہ دھوکے میں پڑا ہوا ہے، کیوں کہ وہ ان کا نام لیتا ہے اور ان کو اللہ کا ہمسر ٹھہراتا ہے۔ فرض کرو کہ وہ فوت شدہ لوگ اولیاء اللہ ہیں تو بھلا اللہ کا ولی اس بات پر راضی ہو سکتا ہے کہ کوئی دیوانہ اور پاگل اس کو اللہ کا ہمسر ٹھہرائے؟ اگر ان کے متعلق یہی عقیدہ ہے کہ وہ ایسے تھے تو یہ بہت بری بات ہے، گویا اس نے انھیں مشرک ٹھہرایا اور دائرہ اسلام سے خارج کر دیا۔ وہ لوگ ایسے امور سے بری ہیں ۔ اگر کوئی شخص ان مجاذیب کی، جو مشرک، ہر باطل کے تابع اور رذائل کے سمندر میں غرق ہیں
Flag Counter