Maktaba Wahhabi

103 - 589
بسم اللّٰه الرحمن الرحیم أشھد أن لا إلٰہ إلا اللّٰه و أشھد أن محمداً عبدہ و رسولہ ۔ أما بعد: اس رسالے میں ایمانِ کامل کا بیان ہے، جو دخولِ جنت کا وسیلۂ جمیلہ ہے۔ اللّٰهم إني أسألک الجنَّۃ، و أعوذ بک من النار! حدیثِ جبریل ایمان کی اساس ہے: ایمان کے باب میں حدیثِ جبریل کو اصل اور بنیاد کی حیثیت حاصل ہے، جسے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مرفوعاً روایت کیا ہے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ جبریل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آ کر سب سے پہلے اسلام کے بارے میں سوال کیا تھا کہ اسلام کس چیز کا نام ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: ’’اسلام یہ ہے کہ تو لا الٰہ الا اللّٰه محمد رسول(صلی اللہ علیہ وسلم ) کی گواہی دے۔ نماز پڑھے۔ زکات ادا کرے۔ رمضان کا روزہ رکھے اور اگر استطاعت ہو تو بیت اللہ کا حج کرے۔‘‘ [1] ہم نے ان چاروں چیزوں کا علاحدہ علاحدہ رسائل میں ذکر کیا ہے، مگر اس جگہ صرف ایمان کا بیان مقصود ہے۔ پھر جبریل علیہ السلام کے سوال کے جواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایمان کے بیان میں ارشاد فرمایا: ’’ایمان یہ ہے کہ تو اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر، آخرت کے دن پر اور تقدیر کی بھلائی و برائی پر ایمان لائے۔‘‘ اس کے بعد جبریل علیہ السلام نے احسان کے بارے میں سوال کیا تو اس کے جواب میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
Flag Counter