Maktaba Wahhabi

294 - 589
اگر اسے غور و فکر کے بعد بھی سمجھ نہ آئے تو وہ قرآن مجید کی سورتوں میں سے کسی ایک سورت میں نظر و فکر کرے۔ اگر وہ مجھ سے پوچھے کہ تم ہی کوئی ایسی سورت بتا دو جس میں میں تمھارے کہنے کے مطابق غور و فکر کروں تو ہم کہتے ہیں کہ باقی سورتوں کو چھوڑو، ہم اس لمبی مسافت کو قریب کرتے اور اس مشکل کو آسان کیے دیتے ہیں ۔ لو! یہ سورت فاتحہ موجود ہے جس کو ہر نمازی ہر نماز میں بار بار تلاوت کرتا ہے، اسی سورت سے کتاب اللہ کی تلاوت کا آغاز کرتا ہے اور طالب علم بھی سب سے پہلے اسی سورت کو سیکھتا ہے، اس ایک سورت میں تیس جگہوں پر اخلاصِ توحید کو بیان کیا گیا ہے۔ ذرا غور فرمائیے! 1۔ ﴿بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم﴾ میں توحید: علماے معانی و بیان نے کہا ہے کہ ﴿بسم اللّٰہ﴾ میں ’’با‘‘ جارہ اور لفظِ ﴿اللّٰہ﴾ اس کے مجرور کا متعلق جو بھی ہو، وہ اس کے بعد مقدر ہے، جس سے یہ بات حاصل ہوتی ہے کہ آغاز و ابتدا اللہ کے نام کے ساتھ خاص ہے، کسی غیر کے نام سے نہیں ۔ اس معنی و مفہوم میں جو اخلاصِ توحید ہے، وہ بالکل پوشیدہ نہیں ہے۔ 2، 3۔ نام مبارک ﴿اللہ﴾ میں توحید: خالقِ کائنات اور معبودِ کائنات کا اسم شریف مقدس اور مبارک لفظ ’’اللّٰہ‘‘ ہے۔ علماے تفسیر و بیان کی تحقیق یہ ہے کہ یہ اسم مبارک واجب الوجود سے عبارت ہے، جو تمام تعریفوں کے ساتھ خاص ہو۔ اس مفہوم میں اخلاصِ توحید کی طرف دو اشارے ہیں ۔ ایک حق تعالیٰ کا واجب الوجود ہونے کے ساتھ متفرد اور تنہا ہونا، دوسرا تمام تعریفوں کے ساتھ اس کا مختص ہونا۔ تو نامِ مبارک ﴿اللّٰہ﴾ سے جس کی طرف لفظ ’’اسم‘‘ مضاف ہے، یہ دونوں چیزیں حاصل ہوتی ہیں ۔ 4۔ ﴿الرحمن﴾ لفظ کے معرف باللام ہونے میں توحید: لفظ ﴿الرحمن﴾ کے لامِ تعریف سے آراستہ و پیراستہ ہونے میں بھی توحید پنہاں ہے، کیونکہ یہ لام ادواتِ اختصاص میں سے ہے، خواہ وہ موصولہ ہو، جس طرح اس آلۂ تعریف کی شان اور اس کا یہ مقام ہوتا ہے جب یہ مشتقات پر داخل ہوتا ہے، یا صرف تعریف کے لیے ہو، جیسے یہ اسما و صفات پر داخل ہونے کی صورت میں ہوتا ہے۔ اہلِ بیان نے اس کی خوب وضاحت کی ہے جس سے
Flag Counter