Maktaba Wahhabi

152 - 589
((اِعْمَلُوْا فَکُلٌّ مُّیَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَہٗ )) [1] (متفق علیہ) [عمل کرو ہر شخص کو وہ اعمال میسر آ جاتے ہیں جس کے لیے وہ پیدا کیا گیا ہے] جو اہلِ سعادت سے ہے، اس پر نیک بختی کا کام آسان ہو جاتا ہے اور جو بد بخت ہے اس کو بد بختی کا کام سہل اور آسان پڑتا ہے۔ دنیا میں جنتی اور دوزخی ہونے کی یہ ایک عمدہ علامت ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَنَفْسٍ وَّمَا سَوّٰھَا* فَاَلْھَمَھَا فُجُوْرَھَا وَتَقْوٰھَا﴾ [الشمس: ۷۔ ۸] [اور نفس کی اور اس ذات کی قسم جس نے اسے ٹھیک بنایا! پھر اس کی نافرمانی اور اس کی پرہیزگاری (کی پہچان) اس کے دل میں ڈال دی] بد اعمالیوں کے لیے تقدیر کو بہانہ نہ بنایا جائے: زنا، چوری، شراب خوری اور تمام گناہ اور نافرمانیاں سب کچھ اللہ ہی کے ارادے اور تقدیر سے ہوتا ہے، مگر بندہ ایسے مقام میں تقدیر کو بہ طور حجت اور دلیل نہ پکڑے، بلکہ اسے چاہیے کہ وہ گناہ کی نسبت اپنی ہی طرف کرے، کیوں کہ اگرچہ بندوں کے افعال کا خالق اللہ تعالیٰ ہے، مگر ان کا سبب بندہ خود بنتا ہے، اس لیے گناہ کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف نہیں کرنی چاہیے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے مروی ایک دعا میں یہ الفاظ مذکور ہیں : ((وَالشَّرُ لَیْسَ إِلَیْکَ)) [2] [اور شر تیری طرف نہیں ہے] تقدیر کا منکر کافر ہے: جو شخص تقدیر کا انکار کرتا ہے، وہ کافر ہو جاتا ہے۔ 1۔سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے: ’’میری امت کے دو گروہوں کا اسلام میں کچھ حصہ نہیں ہے۔ ایک مرجیہ اور دوسرا قدریہ۔‘‘[3] (رواہ الترمذي)
Flag Counter