Maktaba Wahhabi

354 - 589
﴿ ھٰٓؤُلَآئِ شُفَعَآؤُنَا عِنْدَ اللّٰہِ﴾ [یونس: ۱۸] [یہ لوگ اﷲ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں ] وہ اپنے تلبیے میں کہا کرتے تھے: ’’لبیک لا شریک لک إلا شریکا ھو لک تملکہ وما ملک‘‘[1] [(اے اللہ!) میں حاضر ہوں ، تیرا کوئی شریک نہیں ہے سوائے ایک شریک کے، وہ تیرا ہے۔ تو اس کا اور اس کی مملوکہ اشیا کا مالک ہے] قبر پرستوں اور بت پرستوں کا شرک ایک ہے: جب یہ بات بہ خوبی طے ہو چکی تو اب اس میں کوئی شک باقی نہ رہا کہ جو شخص کسی مردے یا زندے کے حق میں یہ اعتقاد رکھے کہ وہ مستقل طور پر یا اللہ کا شریک ہو کر نفع دے سکتا ہے یا نقصان پہنچا سکتا ہے، پھر اس اعتقاد کے ساتھ اسے پکارے، یا اس کی طرف متوجہ ہو، یا کسی ایسے کام میں اس سے استغاثہ کرے، جو مخلوق کی قدرت میں نہیں ہے تو ایسے شخص نے توحید کو اللہ کے لیے خالص کیا اور نہ یہ اکیلے اللہ کا عبادت گزار بنا، اس لیے کہ طلبِ خیر اور دفعِ ضرر کے لیے غیر اللہ سے دعا کرنا عبادت ہی کی ایک قسم ہے۔ اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا کہ یہ شخص اللہ کے سوا یا اللہ کا شریک ٹھہرا کر جسے پکارتا ہے وہ پتھر ہو یا درخت، فرشتہ ہو یا شیطان، جنھیں اہلِ جاہلیت پکاراکرتے تھے، یا وہ کوئی مردہ انسان ہو یا زندہ، جیسے پیر شہید جسے آج کے دور کے (نام نہاد) مسلمان پکارا کرتے ہیں ۔ موجودہ اور گذشتہ دور کے شرک کی علت ایک ہی ہے: ہر عالم اس بات کو جانتا اور مانتا ہے کہ ان دونوں شرکوں کی علت ایک ہے۔ غیر اللہ کو پوجنا اور اسے اللہ کے ساتھ شریک کرنا، جس طرح حیوان کے حق میں ہوتا ہے، اسی طرح جماد کے لیے ہوتا ہے۔ کسی زندہ اور مردے کو پوجنے اور شریک ٹھہرانے کا حکم بھی ایک ہی ہے۔ جو شخص یہ گمان کرتا ہے کہ مذکورہ بالا دونوں شکلوں میں اس طرح فرق ہے کہ گذشتہ دور کے مشرک کا اعتقاد و ثن اور بت کے حق میں تھا کہ وہ نافع و ضار ہے اور جو بات اللہ کے بس کی نہیں ، وہ اس
Flag Counter