Maktaba Wahhabi

336 - 589
6۔سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ منتر کرنا، تمیمہ لٹکانا اور ’’تولہ‘‘ شرک ہے۔ (أخرجہ أحمد و أبوداؤد) [1] ’’تولہ‘‘ وہ تعویذ ہے جو میاں بیوی کے درمیان محبت پیدا کرنے کے لیے بنایا جائے۔ 7۔سیدنا عبداللہ بن حکیم رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ جس نے کوئی چیز لٹکائی، اسے اسی کی طرف سونپ دیا گیا۔ (رواہ أحمد و الترمذي) [2] 8۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے سیدنا رویفع رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا: ’’شاید تیری عمر دراز ہو، تو تو لوگوں سے کہہ دینا کہ جس شخص نے ڈاڑھی کو گرہ لگائی یا گلے میں تانت اور دھاگے کا پٹا ڈالا یا گوبر اور ہڈی سے استنجا کیا تو یقینا محمد صلی اللہ علیہ و سلم اس سے بری ہیں ۔ (رواہ أحمد) [3] جب تعویذ گنڈے شرک ہیں تو غیر اللہ کو پکارنا شرک کیوں نہیں ؟ اب ذرا دیکھو اور غور کرو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے تعویذ گنڈے کو محض اس لیے شرک قرار دیا ہے کہ اس میں اس اعتقاد کا خیال ہوتا ہے کہ غیر اللہ کو شفاے مریض اور محبت و بغض پیدا کرنے کی قدرت اور طاقت حاصل ہے، تو پھر وہ شخص کتنا بڑا مشرک ہو گا جو غیر اللہ کو پکارتا اور اس سے وہ مراد مانگتا ہے جو اللہ کے سوا کسی سے نہیں مانگنا چاہیے اور اس غیر کے متعلق یہ اعتقاد رکھتا ہے کہ وہ مستقل تاثیر رکھتا ہے یا وہ ایسی تاثیر میں اللہ تعالیٰ کا شریک ہے۔ ایسے اعتقاد کا مالک تو یقینا مشرک ہے۔ سیدنا ابو واقدلیثی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ حنین کی طرف روانہ ہوئے، ہم کفر کو چھوڑ کر نئے نئے مسلمان ہوئے تھے۔ وہاں پر مشرکین کا ایک بیری کا درخت تھا جس پر وہ اعتکاف کرتے تھے اور اس پر [با برکت بنانے کے لیے] اپنے ہتھیار لٹکاتے تھے۔ وہ اس درخت کو ’’ذات انواط‘‘ کہتے تھے۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں عرض کی: ہمارے لیے بھی ایک ذات انواط مقرر کر دیجیے جس طرح ان کا ذات انواط ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: اللہ اکبر! واللہ! تم نے تو وہی بات کہی جو بنو اسرائیل نے کہی تھی:
Flag Counter