Maktaba Wahhabi

323 - 589
حالانکہ ان مشرکوں نے اپنے معبودوں کو ذات و افعال میں اللہ کے برابر نہیں ٹھہرایا تھا اور نہ یہ بات کہی تھی کہ ان کے معبود آسمان و زمین کے خالق ہیں یا وہ مارتے اور زندہ کرتے ہیں ، بلکہ یہ برابری محض محبت، تعظیم اور عبادت میں تھی، جس طرح اہلِ اسلام میں مشرکین کا حال ہے۔ دورِ حاضر کے مشرکین، اہلِ توحید کی طرف انبیا و صلحا کی تنقیص اور گستاخی کی نسبت کرتے ہیں ، حالانکہ ان موحدین کا اس کے سوا کوئی قصور نہیں ہے کہ وہ تمام پیغمبروں ، نیک لوگوں اور مشائخ کو اللہ تعالیٰ کے غلام اور بندے قرار دیتے ہیں اور یہ بات کہتے ہیں کہ یہ تمام لوگ اپنے اور کسی دوسرے کے نفع و نقصان، زندگی و موت اور کسی فوت شدہ کو دوبارہ اٹھانے کے مالک نہیں ہیں ۔ شفاعت کا غلط تصور: مشرکین کا یہ گمان ہے کہ ان کے معبود ان کے لیے شفاعت کریں گے، جب کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ یہ اپنے پجاریوں کی ہر گز سفارش نہیں کریں گے، کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے ان مشرکوں کی سفارش کو حرام کر دیا ہے۔ اسی طرح وہ اہلِ توحید کی بھی شفاعت نہ کریں گے اور اگر وہ شفاعت کریں گے تو اس طرح کہ اللہ تعالیٰ انھیں موحدین کے حق میں شفاعت کرنے کی اجازت عطا فرمائے گا، کیونکہ انھیں اپنے طور پر شفاعت کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے، شفاعت و ولایت کا سارا اختیار اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ اللہ کے سوا مخلوق میں سے کوئی کسی کا ولی ہے اور نہ سفارشی۔ اللہ تعالیٰ کے متعلق مشرکین کا غلط گمان: مشرک اللہ تعالیٰ کے متعلق بہت سی بدگمانیاں رکھتا ہے۔ کبھی تو وہ یہ گمان کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کائنات کا بندوبست اور انتظام کرنے میں کسی مدبر منتظم کا محتاج ہے۔ مشرک اپنے اس نظریے کے ساتھ اللہ تعالیٰ میں نقص ثابت کرتا ہے، کیوں کہ اس سے بڑا اور نقص کیا ہو سکتا ہے کہ وہ اپنی ذات میں غنی اور بے پروا ہو اور پھر وہ اپنے علاوہ دوسروں کا محتاج ہو۔ کبھی مشرک یہ گمان کرتا ہے کہ جب تک کسی واسطے کے ذریعے سے بتایا نہ جائے، اللہ تعالیٰ کو کوئی بات معلوم نہیں ہوتی، یا جب تک وہ واسطہ سفارش نہ کرے، اللہ تعالیٰ رحم نہیں کرتا۔ اللہ تعالیٰ میں یہ نقص اور عیب ثابت کرنے کے لیے وہ یہ مثال بیان کرتے ہیں کہ جس طرح مخلوق، مخلوق کے پاس سفارش کرتی ہے، اسی طرح اللہ کے پاس سفارش چلتی ہے۔ مشرک کا یہ بھی گمان ہوتا ہے کہ جب تک بندہ کسی واسطے سے عرض معروض نہ کرے کہ تم
Flag Counter