Maktaba Wahhabi

299 - 589
کی راہ تک تو وصول ہوا ہے مگر خود نعمت تک وصول نہیں ہوا تو اس کا کچھ اعتبار نہیں ہے، تو اب صراطِ مستقیم پر ہدایت کا وقوع تنہا اور الگ ایک نعمت ہے، کیونکہ جب سیدھی راہ سے بھٹک جانے کے تصور کے وقت اس پر استقامت کا تصور ہوتا ہے، تو اس اعتبار سے اس میں ایک طرح کی راحت حاصل ہوتی ہے۔ اگر وہ راہِ حق سے کنایہ ہو پھر تو اس کا پوچھنا ہی کیا؟ پھر اس کا کیا ذکر ہے کہ وہ انعامات الٰہیہ کی طرف پہنچانے کا ایک برحق ذریعہ ہو۔ 29۔ ﴿غیر المغضوب علیھم﴾ کی توحید پر دلالت: کبھی نعمت کا وصول و حصول غضب اور کدورت کے ساتھ ہوتا ہے، وہ اس طرح کہ منعم کی طرف سے منعم علیہ پر غصہ اور ناراضی ہوتی ہے، پھر جب یہ وصول کدورت سے صاف ہو اور اس نعمت کے حصول میں کامیابی کے ساتھ ایک اور کامیابی بھی آ ملی جو عارفین کے موقف کے اعتبار سے احسن اور متقین کے ہاں اس کا صدور عظیم قدر و منزلت والا ہے، اور وہ ہے رب العالمین کی رضا و خوشی، تو اس سے وہ لذت اور سرور حاصل ہوتا ہے جو بیان سے باہر ہے۔ اب اس کی حقیقت سے واقفیت حاصل ہو سکتی ہے نہ ا س کے معنی کا تصور کیا جا سکتا ہے۔ جب اس نعمت کا عطا کرنے والا اور فضل فرمانے والا اللہ سبحانہ و تعالیٰ ٹھہرے اور غیر اللہ کو اس پر کچھ قدرت ہو نہ وہ کسی اور کے امکان میں ہو، تو پھر وہی اللہ اخلاصِ توحید اور عبادت کا تنہا مستحق ٹھہرا۔ 30۔ ﴿ولا الضالین﴾ میں اخلاصِ توحید: وہ اس طرح کہ رضا کے ساتھ نعمت کا حاصل ہونا کبھی گمراہی کے ساتھ اور مخالفت و عدم ہدایت کے ساتھ آلودہ ہوتا ہے۔ یہ منعم بہا کی رضا کے ساتھ نعمت تک و صول کے اعتبار سے ہے، اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ منعم علیہ کا گمراہی پر ہونا سلب ہو جائے، نہ اس نعمت خاصہ کے اعتبار سے جو منعم جل جلالہ کی طرف سے ہے۔ جب اصل بات یوں ہے، تو اب جو نعمت منعم کی طرف سے منعم علیہ کو باوجود رضاے منعم کے پہنچی ہے، اس میں وہ غاصب نہیں ہے، جبکہ اس وصول میں وہ منعم علیہ فی نفسہ ضلالت اور گمراہی پر ہو اور ایسے شخص کی طرف وصولِ نعمت سے قاصر ہو جو وصول الی النعم اور منعم علیہ کی رضا کے ساتھ کامیابی کا جامع ہے اور اس آلودگی سے خالص ہے، جو فی نفسہ گمراہی پر ہو۔
Flag Counter