Maktaba Wahhabi

561 - 589
کلام پاک اور کلامِ نبوت میں گویا شک و شبہہ ہے۔ رات کا سونا مرنے سے کچھ کم نہیں ۔ صبح کا جاگنا بعث کی مانند ہے۔ وہ نفخۂ اولیٰ کا نمونہ ہے اور یہ نفخۂ ثانیہ کی نشانی۔ غرض کہ سارے مردے اپنے مکمل تن بدن اور روح کے ساتھ قبروں سے اٹھیں گے۔ فلاسفہ کے نزدیک یہ اعادہ ممتنع ہے۔ ان سے زیادہ شاید کوئی مخلوق جاہل نہ ہو گی۔ بھلا جس نے پہلی بار بنایا تھا، کیا اب وہ دوبارہ بنا نہیں سکتا؟ عجب عقل ہے ان کی!! نقاش نقش ثانی بہتر کشد ز اول بہر حال روح کے اعادے کے ساتھ معاد جسمانی اور حشرِ اجساد حق ہے۔ اس دن اس ناسوتی بدن میں انسان ہو گا تو طول و قصر میں تفاوت ہو گا، کیونکہ وہاں کافر کا دانت کوہِ احد کے برابر ہو گا[1] یا یہاں کے دانت سے بھی لطیف تر، وہاں لوگ جرد مرد ہوں گے۔ میزان حق ہے: اعمال کا ترازو میں وزن کرنا حق ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ الْوَزْنُ یَوْمَئِذِ نِ الْحَقُّ﴾ [الأعراف: ۸] [اس دن وزن بالکل حق ہو گا] اس وزن اور میزان کی کیفیت صرف اللہ کو معلوم ہے، ہمیں اس پر ایمان رکھنا چاہیے۔ معتزلہ کا وزن سے انکار کرنا، آیات و احادیث کے ہوتے ہوئے، لائق التفات نہیں ۔ اس ترازو کے دو پلے ہوں گے۔ امام قرطبی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہ میزان سب کے لیے نہ ہو گا، کیونکہ حدیث میں ہے کہ ستر ہزار آدمی بے حساب داخلِ بہشت ہوں گے۔[2] اس میزان میں طاعت و معصیت دونوں کا وزن ہو گا۔ اس کی کیفیت ہم کو معلوم نہیں ہے۔ خواہ صحائفِ اعمال وزن کئے جائیں ، خواہ اعمال کو مجسم کر دیا جائے۔ سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے ترمذی میں حدیثِ بطاقہ مروی ہے، یہ حدیث مرفوع ہے جس کے الفاظ یہ ہیں : (( لَا یَثْقُلُ مَعَ اسْمِ اللّٰہِ شَیْیٌٔ )) [3] [اللہ کے نام کے برابر کوئی شے وزنی نہ ہوگی] اس حدیث میں مخلصین اور متبعینِ سنت کے لیے بڑی بشارت ہے۔
Flag Counter