Maktaba Wahhabi

206 - 589
توحید کا آٹھواں درجہ مشرکین کس سلوک کے مستحق ہیں ؟ جس نے یہ بات کہی کہ یہ شرک ہے، اس سے مال و خون حلال ہو جاتا ہے اور قیامِ حجت، بلوغِ دعوت، وصولِ علم اور ظہورِ کفر کے بعد اس شخص سے حرب و قتال واجب ہو جاتا ہے۔ تو ان اشیا کے لیے قیود و شروط ہیں ، جن کا ہم نے اس بحث میں بیان کیا ہے۔ فقط گمان پر کسی کو کافر قرار نہیں دیا جاتا ہے، لہٰذا اس کا احاطہ کرنا اس جگہ ممکن نہیں ہے اور اللہ و رسول کے کلام کے بعد کوئی کلام ایسا نہیں ہے جس سے استدلال کیا جائے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ فَمَاذَا بَعْدَ الْحَقِّ اِلَّا الضَّلٰلُ﴾ [یونس: ۳۲] [پھر حق کے بعد گمراہی کے سوا کیا ہے؟] نیز فرمایا: ﴿ وَ مَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰہِ قِیْلًا﴾ [النسائ: ۱۲۲] [اور اللہ سے زیادہ بات میں کون سچا ہے؟] اختلاف کے وقت یہی سنتِ مطہرہ حجت ہوتی ہے۔ جس شخص نے سنت نبویہ سے استدلال کیا اور اس پر اعتماد کیا وہ مراد کو پہنچا اور جس نے سنت کے ترازو میں وزن کیا، اسی کا پلہ بھاری ہوا، کیونکہ: ﴿ وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْھَوٰی *اِِنْ ھُوَ اِِلَّا وَحْیٌ یُّوحٰی﴾ [النجم: ۳۔۴] [اور نہ وہ اپنی خواہش سے بولتا ہے۔ وہ تو صرف وحی ہے جو نازل کی جاتی ہے] جو آیات و احادیث گزر چکی ہیں ، ہمارا مخاطب وہ سب سن چکا ہے۔ جب آیات بینات اور احادیث واضحہ اسے کافی نہ ہوں گی تو پھر اس کی ہدایت کی جستجو کرنا گمراہی ہے اور جب باوجود علم کے عقل گمراہ ہو گئی تو اب ناصحین کیا کر سکیں گے؟
Flag Counter