اس سے معلوم ہوا کہ قدرت کا مطلب یہ نہیں کہ اس کے نتیجے میں بالفعل مقدور کا خارج میں صدور بھی ہو۔ رب پاک نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو خاتم الانبیا بنایا ہے، اس لیے ان کا مثیل پیدا نہیں ہو گا۔
﴿ وَ لٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ﴾ [الأحزاب: ۴۰]
[لیکن وہ اللہ کے رسول اور آخری نبی ہیں ]
حدیث میں آیا ہے:
(( وَخُتِمَ بِيَ النَّبِیُّوْنَ )) [1]
’’میرے ذریعے سلسلۂ نبوت ختم کر دیا گیا ہے۔‘‘
ارادہ:
پوری کائنات اسی کے ارادے سے وجود پذیر ہے۔ سارے حادثات کا وہی ایک مدبر ہے۔ قلیل وکثیر، عسرویسیر، خیرو شر، نفع و ضرر، حلو و مر، ایمان و کفر، عرفان ونکران، فوزو خسران، نقصان و زیادتی، طاعت و عصیان؛ سب کچھ اسی کے ارادے سے ہے۔ وہ جو چاہے وہ ہو جاتا ہے اور جو نہ چاہے وہ نہ ہو گا۔
حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم ہے:
(( مَاشَائَ اللّٰہُ کَانَ وَمَا لَمْ یَشَأْ لَمْ یَکُنْ )) [2]
[اللہ جو چاہے وہ ہو گا اور جو نہ چاہے وہ نہ ہو گا]
نیز رب پاک کا ارشاد ہے:
1۔﴿ وَمَا تَشَآئُ وْنَ اِِلَّآ اَنْ یَّشَآئَ اللّٰہُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ [التکویر: ۲۹]
[رب العالمین کی مشیت ہی تمھاری مشیت ہے]
2۔﴿ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَھْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ﴾ [القصص: ۵۶]
[لیکن اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے]
3۔﴿ یَزِیْدُ فِی الْخَلْقِ مَا یَشَآئُ﴾ [الفاطر: ۱]
[مخلوق میں اللہ جو چاہتا ہے اضافہ کرتا ہے]
4۔﴿ فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْد﴾ [ البروج: ۱۶]
|