Maktaba Wahhabi

598 - 589
﴿ وَمِنْ شَرِّ النَّفّٰثٰتِ فِی الْعُقَدِ﴾ [الفلق: ۴] [عقدوں میں پھونکنے والیوں کے شر سے (پناہ مانگتا ہوں )] موزوں پرمسح: سفر اور حضر میں مقیم کے لیے ایک رات دن اور مسافر کے لیے تین رات دن موزوں پرمسح کرنا سنتِ صحیحہ سے ثابت ہے۔[1] جو اس کا انکار کرے گا، ڈر ہے وہ کفر کا ارتکاب کر بیٹھے۔ ایک جماعت نے موزوں پر مسح کا انکار کیا تھا، اس لیے اہلِ علم نے اس مسئلے کو فقہ سے نکال کر عقائد میں داخل کر دیا۔ نمازِ تراویح: شبِ رمضان میں جماعت کے ساتھ تراویح کی نماز پڑھنا سنت صحیحہ سے ثابت ہے۔[2] یہ نماز عبادتِ نافلہ ہے۔ جتنی بھی زیادہ ہو، کوئی ممانعت نہیں ہے، مگر بیس یا اس سے زیادہ رکعات کا ثبوت کسی مرفوع حدیث سے نہیں ہے، نیز وجوب کا بھی ثبوت نہیں ہے، اس لیے اکثر اہلِ علم گیارہ رکعت مع وتر کو صحیح قرار دیتے ہیں اور اسی پر ان کا عمل ہے، لیکن تیس چالیس رکعت پڑھنے سے منع بھی نہیں کرتے۔ تراویح گھر میں پڑھنا مسجد میں پڑھنے سے بہتر ہے۔ نمازِ شب میں عدد مسنون یہی گیارہ یا تیرہ رکعتیں آئی ہیں ، اس سے زیادہ نہیں ۔ جابر رضی اللہ عنہ کی روایت میں آیا ہے کہ آپ نے تراویح کی آٹھ رکعتیں پڑھیں ، پھر وتر پڑھا۔[3] (رواہ ابن خزیمۃ و ابن حبان) عرفِ سنت میں اس نماز کو قیام رمضان کہتے ہیں نہ کہ صلاۃ التراویح۔ اس کا جماعت سے پڑھنا فعل نبوی سے ثابت ہے۔ اس لیے نافلہ میں جماعت کرنا کوئی منکر امر نہیں ۔ علی رضی اللہ عنہ نے بیس رکعت تین وتر پڑھی ہے،[4] لیکن یہ حجت نہیں ہے، غرض کہ یہ جماعت اس کمیت اور کیفیت کے ساتھ جو آج کل مروج ہے، دلیل مرفوع سے ثابت نہیں ہے، خواہ اسے جائز ہی کیوں نہ مانا جائے۔ نماز ہر نیک و بد کے پیچھے جائز ہے: نماز ہر نیک و بد کے پیچھے جائز ہے۔ امام بیہقی رحمہ اللہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت کیا ہے:
Flag Counter