Maktaba Wahhabi

517 - 589
دوسرا باب اسماے الٰہیہ اور رویتِ ربانی اسماے الٰہیہ: اسماے الٰہیہ کا ثبوت قرآن و حدیث اور سلفِ امت کے اجماع سے ہے۔ رب پاک نے فرمایا: ﴿ وَ لِلّٰہِ الْاَسْمَآئُ الْحُسْنٰی فَادْعُوْہُ بِھَا﴾ [الأعراف: ۱۸۰] [اچھے نام اللہ کے لیے ہیں ، اللہ کو انھیں ناموں سے پکارو] ﴿قُلِ ادْعُوا اللّٰہَ اَوِ ادْعُوا الرَّحْمٰنَ اَیًّا مَّا تَدْعُوْا فَلَہُ الْاَسْمَآئُ الْحُسْنٰی﴾ [بني إسرائیل: ۱۱۰] [تم اللہ کو پکار و یا رحمان کو پکارو، تم جس کسی کو پکارو، اچھے نام اسی کے لیے ہیں ] ﴿ ھُوَ اللّٰہُ الْخَالِقُ الْبَارِیُٔ الْمُصَوِّرُ لَہُ الْاَسْمَآئُ الْحُسْنٰی﴾ [الحشر: ۲۴] [وہ اللہ ہے پیدا کرنے والا بنانے والا صورت گری کرنے والا اچھے نام اسی کے لیے ہیں ] امام شوکانی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ یہ آیتیں اجمالی طور پر اسماے الٰہیہ پر مشتمل ہیں ، تفصیلاً نہیں ۔ امام صاوی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ نام سے مراد وہ الفاظ ہیں جو صرف ذات و صفات دونوں پر دلالت کرتے ہیں ۔ امام بیضاوی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اسما سے مراد الفاظ ہیں یا صفات ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کے نام تمام ناموں پر اس لیے برتر اور اشرف ہیں کہ یہ نام اچھے معانی بتلاتے ہیں ۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم جب بستر پر جاتے تو فرماتے: (( اَللّٰہُمَّ بِاسْمِکَ أَحْیا وَ بِاسْمِکَ أَمُوْتُ )) [1] [اے اللہ! تیرے نام سے زندہ ہوتا ہوں اور تیرے ہی نام سے مرتا ہوں ] حدیثِ بِطاقہ میں ہے:
Flag Counter