Maktaba Wahhabi

305 - 589
لہٰذا ایسے شخص کا علم اس کے لیے مصیبت اور عذاب ہے اور اس کا علم نہ ہونے کے برابر ہے۔ بلکہ اس کا عالم ہونا اس کے ضرر و نقصان میں اضافہ کرتا ہے، کیوں کہ ایسا عالم کبھی مذکورہ قبر پرستوں کے پاس جاتا ہے اور ان سے موافقت کا اظہار کرتا ہے، جس پر وہ لوگ یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ یہ عالم انہی کے ساتھ ہے اور انہی کی جماعت اور پارٹی کا ایک فرد ہے، پھر وہ اس جیسے دیگر علما سے مذکورہ افعال کا انکار قبول نہیں کرتے اور دلیل یہ دیتے ہیں کہ دیکھو یہ عالم ہمارے موافق ہے!! ایسے اہلِ علم جو حق کے لیے کوفت اٹھائیں اور فریضۂ بیان کی ذمے داری کو ادا کرنے پر کمر بستہ ہوں ، بہت کم ہیں ۔ اسی کتمانِ علم کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کے علم سے برکت اٹھا لیتا ہے اور اسے ایسا مٹاتا ہے کہ پھر کبھی وہ مراد کو نہیں پہنچتا۔ حق بیان کرنے والے علما خال خال ہیں : وہ شخص جو بیانِ حق کے درپے ہو اور اپنے ذمے واجب بیان پر کمر بستہ ہو، وہ بڑے شہروں میں اور دور دراز علاقوں میں خال خال ہوتا ہے، پھر یہ کہ ایسا شخص شکستۂ خاطر اور عوام الناس کی طرح کے خواص سے مغلوب اور دبا ہوا ہوتا ہے۔ کبھی اس ایک فرد کے وعظ اور بیان سے بعض سمجھ دار لوگوں پر اثر ہوتا ہے اور وہ اخلاصِ توحید کے خلاف امور میں سے کسی امر میں اصلاح کر لیتے ہیں اور کبھی اس سے کچھ بھی اثر نہیں ہوتا۔ اہلِ علم کے شرک میں مبتلا ہونے کا سبب اور ہمارا ان سے متعلق رویہ: ایسے حالات میں بعض اہلِ علم پر یہ امورِ شرک مخفی رہ گئے اور اسی وجہ سے ان کی تالیفات اور اشعار میں وہ چیزیں آ گئیں جو اخلاصِ توحید کے خلاف ہیں ۔ یہ اہلِ علم اور شعرا منوں مٹی کے نیچے جا سوئے اور جو خیر وشر انھوں نے اپنے لیے آگے بھیجا ہے، وہ اس کے پاس جا پہنچے۔ اب ہم ان سے کلام کر سکتے ہیں نہ انھیں نصیحت کر سکتے ہیں ، اس لیے ہم ان کے معاملے کو اللہ کے سپرد کرتے ہیں اور جہاں تک ممکن ہو، ان کے ایسے شرکیہ اقوال و اشعار کی تاویل کرتے ہیں اور ان کے دفاع میں عذر پیش کرتے ہیں ، بشرطیکہ فہم اس کو رد نہ کرے اور عقل اس کا انکار نہ کرے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس کے سوا کسی چیز کا مکلف نہیں ٹھہرایا ہے۔ لیکن ہمارے ذمے یہ واجب ہے کہ جس مسئلے میں وہ شرک میں مبتلا ہو گئے اور جہاں ان
Flag Counter