Maktaba Wahhabi

555 - 589
پیغمبر کے سوا اس کو کوئی حفظ نہ کر سکا۔ انجیل عیسیٰ علیہ السلام پر اتری اور زبور داود علیہ السلام پر۔ ان سب کتابوں میں رب تعالیٰ، اس کے احکام و شریعت، خطب و موعظت، احوال و صفات اور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و سلم کی رسالت کا ذکر ہے۔ اس میں آپ کے اصحاب و امت کا تذکرہ بھی ہے۔ یہ اور بات ہے کہ کوئی شخص کفر و عناد میں ان نصوص کا انکار کر دے، یا ان بشارتوں کو بدل ڈالے، یا ان کا مطلب بگاڑ دے، یا وقتاً فوقتاً ان میں اصلاح کرتا رہے۔ ابراہیم علیہ السلام پر صحیفے اترے تھے، قرآن شریف نے سب کو منسوح کر دیا ہے۔ اب کسی کتاب کی تلاوت درست ہے نہ دراست۔ سب آسمانی کتابوں پر ایمان لانا واجب ہے۔ کتابوں کی گنتی معلوم کرنا ضروری نہیں ہے، کیونکہ کسی قطعی دلیل سے سماوی کتب کی تعداد معلوم نہیں ۔ ساری کتابیں اس حیثیت سے کہ اللہ کا کلام پاک ہیں رتبے میں برابر ہیں ، گو بعض دیگر وجوہ سے کسی کتاب کو کسی کتاب پر افضلیت حاصل ہو۔ قرآن کریم کو تمام کتابوں پر برتری حاصل ہے، کیوں کہ اس کتاب کو اللہ نے ہر قسم کی تحریف، تبدیل، نقصان اور تاویل سے بچا رکھا ہے اور اس کی حفاظت کا خود ذمہ لیا ہے۔ کسی انسان کے بس کی بات نہیں کہ اس کا ایک حرف بدل دے یا ایک حرف کم و بیش کر دے۔ فرمایا: ﴿ لاَ یَاْتِیْہِ الْبَاطِلُ مِنْم بَیْنِ یَدَیْہِ وَلاَ مِنْ خَلْفِہٖ تَنْزِیْلٌ مِّنْ حَکِیْمٍ حَمِیْدٍ﴾ [حم السجدۃ: ۲۴] [قرآن کے پاس باطل آگے پیچھے سے پھٹک نہیں سکتا، یہ حکمت والی لائق حمد و ثنا ذات کی طرف سے اتری ہے] ملائکہ: فرشتے اللہ کے بندے ہیں ۔ اللہ کا جو حکم ہوتا ہے، وہ اس کو بجا لاتے ہیں ۔ ان میں کسی کے تین کسی کے چار چار پر ہوتے ہیں ۔ ہر ایک فرشتے کی ایک خاص جگہ مقرر ہے۔ یہ اللہ کی نافرمانی نہیں کرتے ہیں ۔ ہم ان کو نر کہہ سکتے ہیں نہ مادہ۔ ان کے ہاں اولاد ہوتی ہے نہ یہ کھانے پینے کے محتاج ہوتے ہیں ۔ یہ وحی پہنچاتے ہیں اور عرشِ الٰہی اٹھائے ہوئے ہیں ۔ ان کے لائق جو فضل و کمال ہو سکتا ہے، وہ انھیں بالفعل حاصل ہے۔ یہ زن و شوئی سے بھی مبرا ہیں ۔ بت پرستوں کا یہ کہنا کہ یہ اللہ کی لڑکیاں ہیں ، محال اور باطل ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter