Maktaba Wahhabi

600 - 589
ایک مسئلہ ہے کہ ایسے فاسقوں کی نماز مقبول ہو گی یا نہیں ؟ جس کی نماز اسے فحش اور منکرات سے باز نہ رکھے، اس کی نماز کا کیوں کر اعتبار ہو سکتا ہے؟ معتبر نماز کی دلیل یہ ہے کہ ایسی نماز نمازی کو منکرات سے باز رکھے۔ رب تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنْھٰی عَنِ الْفَحْشَآئِ وَ الْمُنْکَر﴾ [العنکبوت: ۴۵] [نماز برائی اور بے حیائی سے روکتی ہے] ایسی فقہی فروعات کا ذکر اصولِ عقائد میں اس لیے ہوتا ہے، تاکہ اہلِ سنت معتزلہ اور شیعہ سے ممتاز رہیں اور ایک خط فاصل دونوں کے درمیان قائم رہے۔ ہر نشہ آور چیز حرام ہے: اصحابِ حدیث کا یہ اعتقاد ہے کہ ہر نشے والی چیز حرام ہے، خواہ انگور سے بنی ہو یا کھجور سے یا شہد سے یا کسی اور چیز سے، تھوڑی ہو یا زیادہ۔ وہ نشے پر حد کو واجب سمجھتے ہیں ۔ چند دیگر عقائد: اصحابِ حدیث نماز کا اول وقت پر ادا کرنا تا خیر سے افضل مانتے ہیں ۔ فاتحہ کا امام کے پیچھے پڑھنا واجب جانتے ہیں اور رکوع و سجود کو مکمل کرنا واجب سمجھتے ہیں ۔ رکوع اور سجود کا اتمام یہ ہے کہ ان کی بجا آوری اطمینان سے ہو۔ اطمینان یہ ہے کہ رکوع سے اٹھ کر سیدھا کھڑا ہو، سجدے سے سر اٹھا کر اچھی طرح بیٹھے، سارے ارکانِ نماز اعتدال اور طمانینت کے ساتھ ادا کرے۔ رزقِ حرام: ہر شخص اپنے رزق کو پورا کرتا ہے، حلال ہو یا حرام، کیونکہ دونوں سے تغذیہ حاصل ہوتا ہے، البتہ دونوں میں فرق یہ ہے کہ اکلِ حرام پر عقاب و عذاب ہے۔ معتزلہ کا یہ کہنا کہ حرام رزق نہیں ہے، درست نہیں ہے۔ یہ بھی نہیں ہوسکتا کہ آدمی اپنا رزق نہ کھائے یا دوسرا شخص اس کے حصے کا رزق کھا جائے۔ حدیث نبوی ہے: (( لَنْ تَمُوْتَ نَفْسٌ حَتّٰی تَسْتَکْمِلَ رِزْقَھَا )) [1] [ہر شخص مرنے سے قبل اپنی روزی پوری کر لے گا]
Flag Counter