Maktaba Wahhabi

116 - 589
’’جو بندہ لا الٰہ الا اللہ پڑھے، پھر اسی پر اس کی موت واقع ہو تو وہ جنت میں جائے گا۔‘‘ یہ سن کر ابوذر رضی اللہ عنہ نے سوال کیا: ((وَإِنْ زَنٰی وَإِنْ سَرَقَ؟)) ’’اگرچہ اس نے زنا کیا اور چوری کی ہو؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے جواب دیا: ((وَإِنْ زَنٰی وَإِنْ سَرَقَ)) ’’اگرچہ اس نے زنا کیا اور چوری کی ہے۔‘‘ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے پھر پوچھا: ((وَإِنْ زَنٰی وَإِنْ سَرَقَ؟)) آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے جواب دیتے ہوئے فرمایا: ((وَ إِنْ زَنٰی وَإِنْ سَرَقَ عَلٰی رَغْمَ أَنْفِ أَبِيْ ذَرٍّ)) ’’اگرچہ اس نے زنا کیا اور چوری کی، خواہ ابوذر کی ناک خاک آلود ہو۔‘‘ پھر بعد ازاں جب ابوذر رضی اللہ عنہ اس حدیث کو بیان کرتے تو کہا کرتے تھے: ((وَإِنْ رَغِمَ أَنْفُ أَبِيْ ذَرٍّ)) ’’اگرچہ ابوذر کی ناک خاک آلود ہو۔‘‘ [1] کبائر کا ارتکاب مغفرت میں رکاوٹ نہیں : معلوم ہوا کہ کبیرہ گناہ کا سر زد ہو جانا مغفرت اور بخشش میں رکاوٹ نہیں ہے، بلکہ توبہ سے ہر گناہ معاف کر دیا جاتا ہے۔ کبھی ایسے بھی ہوتا ہے کہ خلافِ عادت کسی شخص کا کبیرہ گناہ مغفرت کے بغیر بخش دیا جاتا ہے،لیکن بندے کو اس کا علم نہیں ہو سکتا۔ انسان سے اگر زنا سرزد ہو گیا ہے یا چوری کا ارتکاب ہو گیاہے اور اس پر پردہ ڈال دیا گیا ہے تو اللہ تعالیٰ کو اختیار ہے کہ اسے معاف کرے یا اس کی گرفت کرے۔ اگر دنیا میں اسے اس کی سزا مل جائے تو اسے اپنے گناہ کی سزا مل گئی، اب آخرت میں اس گناہ کی پاداش میں اسے عذاب نہیں ہو گا۔ سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’جس نے یہ گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور یقینا محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور یہ گواہی دی کہ عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے بندے اور
Flag Counter