Maktaba Wahhabi

332 - 589
2۔دوسری دلیل یہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿فَلاَ تَدْعُوْا مَعَ اللّٰہِ اَحَدًا﴾ [الجن: ۱۸] [پس اللہ کے ساتھ کسی کو مت پکارو] 3۔تیسری دلیل یہ ارشادِ خداوندی ہے: ﴿ لَہٗ دَعْوَۃُ الْحَقِّ وَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ لَا یَسْتَجِیْبُوْنَ لَھُمْ بِشَیْئٍ﴾ [الرعد: ۱۴] [برحق پکارنا صرف اسی کے لیے ہے اور جن کو وہ اس کے سوا پکارتے ہیں وہ ان کی دعا کچھ بھی قبول نہیں کرتے] مانعینِ توسل کے مذکورہ دلائل کا رد: مانعینِ توسل کا مذکورہ دلائل سے استدلال کرنا محلِ نزاع سے بعید ہے، اس لیے کہ یہاں متوسل ان انبیا وصلحا کی عبادت کر رہا ہے نہ ان سے دعا، بلکہ وہ تو محض ان کے علم نافع اور عمل صالح کے ساتھ توسل کر رہا ہے۔ ہاں ! اگر وہ توسل میں یوں کہتا: ’’باللہ یا فلاں ‘‘ تو یہ توسل ضرور شرک ہوتا۔ مانعینِ توسل کے بقیہ استدلال کا بھی کچھ یہی حال ہے، جیسے وہ اس ارشادِ خداوندی سے استدلال کرتے ہیں : ﴿ یَوْمَ لاَ تَمْلِکُ نَفْسٌ لِّنَفْسٍ شَیْئًا وَّالْاَمْرُ یَوْمَئِذٍ لِّلّٰہِ﴾ [الانفطار: ۱۹] [جس دن کوئی جان کسی جان کے لیے کسی چیز کا اختیار نہ رکھے گی اور اس دن حکم صرف اللہ کا ہو گا] اس آیت میں یہ ذکر ہوا ہے کہ قیامت کے دن ہر امر کا اختیار اکیلے اللہ کو ہو گا۔ مگر ان کا استدلال غلط ہے، اس لیے کہ نبی اور عالم کے ساتھ توسل کرنے والا یہ اعتقاد نہیں رکھتا کہ اس دن کے امر میں نبی یا عالم اللہ تعالیٰ کا شریک ہے، بلکہ جو اس طرح کا اعتقاد رکھے گا، خواہ وہ نبی ہو یا غیر نبی، صریح گمراہ ہے۔ مانعینِ توسل کی چوتھی دلیل اور اس کا جواب: مانعینِ توسل اس آیت کریمہ سے بھی استدلال کرتے ہیں : ﴿ لَیْسَ لَکَ مِنَ الْاَمْرِ شَیْئٌ﴾ [آل عمران: ۱۲۸]
Flag Counter