Maktaba Wahhabi

407 - 589
چھٹی فصل موحدین اور مشرکین کی زیارتِ قبور میں فرق اب میں کہتا ہوں کہ موحدین اور مشرکین کی زیارت میں فرق یہ ہے کہ موحدین کی زیارتِ قبور کا مقصود تین چیزیں ہوتی ہیں ۔ ایک آخرت کی یاد، دوسری میت کے ساتھ احسان کرنا، تا کہ اسے ایک مدت تک چھوڑ کر بھول نہ جائے، جس طرح ایک شخص مدت دراز تک ایک زندہ شخص سے ملاقات نہیں کرتا تو اسے بھول جاتا ہے، فوت شدہ اس کا زیادہ مستحق ہے، اس لیے کہ وہ ایسے گھر میں چلا گیا ہے جہاں اپنے بھائیوں سے جدا ہے، چنانچہ جب یہ زائر دعا کا تحفہ و ہدیہ یا استغفار کا صدقہ بھیجتا ہے تو وہ خوش ہو جاتا ہے جس طرح کہ ایک زندہ شخص دوسرے زندہ شخص کی ملاقات اور اس کے ہدیے اور تحفے سے خوش اور مسرور ہوتا ہے، لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے زائرِ قبور کے لیے یہ مشروع قرار دیا ہے کہ وہ اہلِ قبور کے لیے دعاے مغفرت کرے اور ان کے لیے اللہ سے عافیت کا سوال کرے۔ اس زائر کے لیے یہ بات مشروع نہیں کہ وہ خود ان مردوں کو پکارنے لگے اور قبروں کے پاس نماز ادا کرے۔ تیسری چیز موحد کی زیارتِ قبور سے یہ مقصود ہے کہ وہ اپنے ساتھ احسان کرے اور وہ اس طرح کہ اتباعِ سنت کا مظاہرہ کرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے جس بات کو مشروع قرار دیا ہے، اسی حد پر ٹھہرا رہے۔ جہاں تک شرکیہ زیارتِ قبور کا تعلق ہے تو یہ بت پرستوں سے لی گئی ہے اور ان سے سیکھی گئی ہے۔ بتوں کے پجاریوں کا کہنا ہے کہ جس میت کی روح کو اللہ تعالیٰ کے ہاں قرب حاصل ہوتا ہے اور اس کی قدر ومنزلت ہوتی ہے، اس پر ہمیشہ اللہ تعالیٰ کی مہربانیاں ہوتی رہتی ہیں اور بھلائیوں کا نزول ہوتا رہتا ہے۔ جب زیارت کرنے والے کی روح کو اس سے تعلق پیدا ہوتا ہے تو مزور (جس کی زیارت کی گئی ہے) کی روح سے وہ مہربانیاں اس زیارت کرنے والے کی روح پر برستی ہیں ، جیسے صاف آئینے سے سورج کی چمک جسمِ مقابل پر پڑتی ہے۔ اس زیارت کی تکمیل یوں ہوتی ہے کہ زائر
Flag Counter