Maktaba Wahhabi

52 - 589
اور دربارِ سکندری سے منسلک ہوئے۔ ان کی آمد پر ایک ’’دفتر تاریخ‘‘ قائم کیا گیا، جس کے وہ منتظم اعلیٰ ہوئے۔ نواب سکندر بیگم کی بیٹی نواب شاہ جہاں بیگم کا شوہر فوت ہوگیا تھا، پھر نواب صاحب کا اس سے عقد ثانی ہوا۔ نواب صاحب کے بارے میں ضروری باتیں : ریاست بھوپال کی اس مختصر تاریخ کے تذکرے کے بعد اب آئیے نواب سید محمد صدیق حسن خان کی طرف۔۔۔! نواب صاحب دنیاے اسلام کے کثیر التصانیف مصنف ہیں ۔ ان کی چھوٹی بڑی تصانیف کی کل تعداد ۲۳۰ کے لگ بھگ ہے۔ ان میں سے سات قرآنِ مجید کے متعلق، تینتیس حدیث شریف کے بارے میں ، تیس عقائد کے سلسلے میں ، بائیس عام فقہی مسائل کے موضوع پر، گیارہ رد تقلید کے متعلق، بائیس تاریخ و سیر کے متعلق، تیرہ مناقب و فضائل کے سلسلے میں ، بائیس علوم و ادب کے بارے میں ، اڑتیس اخلاقیات کے موضوع پر، چھے سیاست کے موضوع پر، ایک شیعیت کے سلسلے میں اور سترہ کتابیں تصوف کے موضوع پر ہیں ۔ ان کے علاوہ بعض چھوٹے چھوٹے رسائل بھی مختلف عنوانات سے متعلق تصنیف فرمائے۔ نواب صاحب کا سلسلہ نسب تینتیس واسطوں سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم تک پہنچتا ہے۔ نواب صاحب کے والد مکرم کا اسم گرامی سید اولاد حسن تھا، جو ۱۲۱۰ھ (۹۶۔۱۷۹۵ء) میں ہندوستان کے شہر قنوج میں پیدا ہوئے۔ قنوج اور لکھنؤ کے بعض معروف اساتذہ سے حصولِ علم کے بعد سید اولاد حسن ۱۲۳۳ھ (۱۸۱۸ء) میں دہلی گئے۔ وہاں حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی اور شاہ رفیع الدین رحمہما اللہ سے استفادہ کیا اور شاہ عبد القادر دہلوی رحمہ اللہ کی زیارت سے مشرف ہوئے۔ امیر المجاہدین سید احمد شہید رحمہ اللہ کے ہاتھ پر بیعتِ جہاد کی۔ ۷؍ جمادی الاخریٰ ۱۲۴۱ھ (۱۷؍ جنوری ۱۸۲۶ء) کو مجاہدین کا جو پہلا قافلہ سید احمد شہید رحمہ اللہ کی قیادت میں جہاد کے لیے آزاد قبائل کی طرف روانہ ہوا تھا، سید اولاد حسن رحمہ اللہ اس میں شامل تھے۔ انھوں نے کتاب و سنت کی تبلیغ و اشاعت کے سلسلے میں سترہ کتابیں تصنیف کیں ۔ ۱۲۵۳ھ (۱۸۳۸ء) میں قنوج میں فوت ہوئے۔ صرف ۴۳ سال عمر پائی۔ سید اولاد حسن کی نرینہ اولاد دو بیٹے تھے۔ بڑے سید احمد حسن عرشی اور چھوٹے سید محمد صدیق حسن،
Flag Counter