Maktaba Wahhabi

198 - 589
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور مشرکین کے درمیان اختلاف کی بنیاد: سیر اور مغازی کی کتابوں کا مطالعہ کرنے سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کفار و مشرکین سے جس مسئلے پر محاربہ، مقاتلہ اور مجادلہ کیا تھا، وہ مسئلہ یہی عبادتِ اصنام و اوثان اور ان بتوں کو پکارنا، ان سے تعلق رکھنا، ان کا معتقد ہونا، ان کی طرف التجا کرنا، ان کا مجاور بننا اور ان پر اعتکاف کرنا تھا۔ غیر اللہ کا عبادت گزار دائمی جہنمی اور واجب القتل و القتال ہے: غیر اللہ کی عبادت کرنے والا ہمیشہ جہنم میں رہے گا، اس کی دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَنْدَادًا یُّحِبُّوْنَھُمْ کَحُبِّ اللّٰہِ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰہِ وَ لَوْ یَرَی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْٓا اِذْ یَرَوْنَ الْعَذَابَ اَنَّ الْقُوَّۃَ لِلّٰہِ جَمِیْعًا وَّ اَنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعَذَابِ *اِذْ تَبَرَّاَ الَّذِیْنَ اتُّبِعُوْا مِنَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْا وَ رَاَوُا الْعَذَابَ وَ تَقَطَّعَتْ بِھِمُ الْاَسْبَابُ *وَ قَالَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْا لَوْ اَنَّ لَنَا کَرَّۃً فَنَتَبَرَّاَ مِنْھُمْ کَمَا تَبَرَّئُ وْا مِنَّا کَذٰلِکَ یُرِیْھِمُ اللّٰہُ اَعْمَالَھُمْ حَسَرٰتٍ عَلَیْھِمْ وَ مَا ھُمْ بِخٰرِجِیْنَ مِنَ النَّار﴾ [البقرۃ: ۱۶۵۔۱۶۷] [اور لوگوں میں بعض وہ ہیں جو غیر اللہ میں سے کچھ شریک بنا لیتے ہیں ، وہ ان سے اللہ کی محبت جیسی محبت کرتے ہیں ، اور وہ لوگ جو ایمان لائے، اللہ سے محبت میں کہیں زیادہ ہیں اور کاش! جنھوں نے ظلم کیا اس وقت کو دیکھ لیں جب وہ عذاب کو دیکھیں گے (تو جان لیں ) کہ بے شک قوت سب کی سب اللہ کے لیے ہے اور یہ کہ بے شک اللہ بہت سخت عذاب والا ہے۔ جب وہ لوگ جن کی پیروی کی گئی تھی، ان لوگوں سے بالکل بے تعلق ہو جائیں گے جنھوں نے پیروی کی اور وہ عذاب کو دیکھ لیں گے اور ان کے آپس کے تعلقات بالکل منقطع ہو جائیں گے۔ اور جن لوگوں نے پیروی کی تھی کہیں گے کاش! ہمارے لیے ایک بار دوبارہ جانا ہو تو ہم ان سے بالکل بے تعلق ہو جائیں ، جیسے یہ ہم سے بالکل بے تعلق ہو گئے۔ اس طرح اللہ انھیں ان کے اعمال ان پر حسرتیں بنا کر
Flag Counter