Maktaba Wahhabi

117 - 589
رسول ہیں ، اس کی بندی (مریم علیہاالسلام) کے بیٹے اور اللہ کا کلمہ ہیں ، جسے اللہ نے مریم علیہا السلام کی طرف ڈالا تھا اور اللہ کی طرف سے روح ہیں ، (نیز وہ گواہی دے کہ) جنت اور دوزخ حق ہے تو اللہ تعالیٰ ایسے بندے کو جنت میں داخل کرے گا، خواہ اس کا عمل کیسا ہی ہو۔‘‘[1] (متفق علیہ) یعنی اس کا عمل اچھا ہو یا برا، تھوڑا ہو یا زیادہ، بہر صورت اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کر دے گا۔ جنادہ رحمہ اللہ سے مروی روایت میں مذکورہ الفاظ پر اتنا اضافہ بھی ہے: (( مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّۃِ الثَّمَانِیَۃِ أَیِّھَا شَائَ )) ’’جنت کے آٹھ دروازوں میں سے وہ جس سے چاہے، جنت میں داخل ہو جائے۔‘‘ [2] (رواہ البخاري واللفظ لہ) در خلد ز ہر در کہ آئی خوش ہست [جس دروازے سے بھی گزر کر تو جنتِ خلد میں داخل ہو، سب اچھا ہے] گذشتہ حدیث سے معلوم ہوا کہ ایمانِ کامل کے لیے پہلے پیغمبروں پر ایمان لانا بھی لازم ہے۔ شہادتین کا اقرار کرنا درحقیقت اسی امر کا اعتراف کرناہے۔ علاوہ ازیں اس کے ساتھ حدیث میں مذکور دیگر امور کی گواہی دینا بھی انسان کو جنت میں لے جائے گا، اگرچہ اس کے عمل میں قصور اور کوتاہی سر زد ہوئی ہو، مگر یہاں سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ بد اعمالیوں کی سزا نہیں ملے گی، بلکہ یہ بھی ممکن ہے کہ ان کے برے اعمال کی سزا ملنے کے بعد اسے جہنم سے رہائی ملے اور پھر اسے بہشت میں داخل کیا جائے۔ گناہوں کا کفارہ: سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ اپنا ہاتھ بڑھائیے! کیوں کہ میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی بیعت کرنا چاہتا ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے جب اپنا ہاتھ آگے بڑھایا تو میں نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے پوچھا: ’’اے عمرو! تجھے کیا ہوا؟‘‘ میں نے کہا: ’’میں ایک شرط لگانا چاہتا ہوں ۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے دریافت کیا: ’’ کیا شرط لگانا چاہتے ہو؟‘‘ میں نے کہا: ’’شرط یہ ہے کہ (اسلام قبول کرنے
Flag Counter