Maktaba Wahhabi

289 - 589
12۔ عمل میں شرک اختیار کرنا: ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی مرفوع حدیث میں ہے: (( یَقُوْلُ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ: أَنَا أغْنٰی الشُّرَکَائِ عَنِ الشِّرْکِ، مَنْ عَمِلَ عَمَلاً أَشْرَکَ مَعِيَ فِیْہِ غَیْرِيْ تَرَکْتُہٗ وَشِرْکَہٗ )) [1] [اللہ عزوجل فرماتے ہیں : میں تمام شرکا سے شرک سے سب سے زیادہ بے نیاز ہوں ، جس کسی نے کوئی ایسا عمل کیا جس میں میرے ساتھ کسی دوسرے کو بھی شریک کیا تو میں اسے اور اس کے شرک کو ترک کر دوں گا] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس کام میں غیر اللہ کی شرکت ہوتی ہے وہ کام اللہ کے ہاں قبول نہیں ہوتا ہے۔ غیر کا جس دل میں کچھ بھی ربط ہے بندگی سب حبط اس کو خبط ہے 13۔ عمل میں ریاکاری اور دکھلاوا کرنا: ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے: (( أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِمَا ھُوَ أَخْوَفُ عَلَیْکُمْ مِنَ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ؟ قَالُوْا: بَلٰی، قَالَ: اَلشِّرْکُ الْخَفِيُّ، یَقُوْمُ الرَّجُلُ فَیُزَیِّنُ صَلَاتَہٗ لِمَا یَریٰ مِنْ نَظْرِ رَجُلٍ )) (روأہ أحمد) [2] [کیا میں تمھیں وہ چیز نہ بتاؤں جس کا مجھے تمھارے متعلق مسیح دجال (کے فتنے) سے بھی زیادہ خدشہ ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: کیوں نہیں ! (ضرور بتائیے) آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: وہ شرکِ خفی ہے۔ آدمی نماز ادا کرنے کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو وہ کسی آدمی کے دیکھنے کی وجہ سے اپنی نماز کو خوب بنا سنوار کر ادا کرتا ہے] کلیدِ درِ دوزخ ست آن نماز کہ در چشم مردم گزارے دراز
Flag Counter