Maktaba Wahhabi

466 - 589
چھٹی فصل کیا قبر پرستی کا عام ہونا اس کے حق ہونے کی دلیل ہے؟ اگر کوئی کہے کہ یہ بات تو دنیا بھر میں عام ہو چکی ہے۔ چار دانگِ زمین میں ایک عالم اس سے اتفاق کرتا ہے کہ بلادِ اسلام میں وہ کون سا شہر ہے جہاں قبور و مشاہد نہیں ہیں یا زندہ پیر نہیں ہیں جن پر لوگوں کا اعتقاد ہو اور ان کی تعظیم کرتے ہوئے ان کی خدمت میں نذرانے پیش نہ کیے جاتے ہوں ؟ ان کے نام کی دہائی نہ دی جائے، ان کی قبر کا طواف نہ ہو اور وہاں چراغ نہ جلایا جائے؟ بلکہ اکثر مساجد قبور و مشاہد سے خالی نہیں ہیں ۔ یا تو قبر مسجد میں ہوتی ہے یا مسجد کے قریب۔ نمازی لوگ نماز کے وقت اس کا قصد و ارادہ کرتے ہیں اور مذکورہ بالا بعض افعال وہاں بجا لاتے ہیں ۔ تو کیا کوئی عقلمند آدمی یہ کہہ سکتا ہے کہ یہ امر منکر ہے اور اس میں اس قدر بے ہودگی ہے؟ علماے اسلام اس سے بالکل خاموش ہیں ، حالانکہ انھوں نے دنیا کی تمام جہات کو روند ڈالا ہے؟ تعصب سے بالاتر ہو کر انصاف کے ساتھ اس کا جواب یہ ہے کہ حق وہ ہے جس پر دلیل موجود ہو نہ کہ وہ جس پر عوام نے نسل در نسل اتفاق کر لیا ہو۔ قبر پرستی اور پیر پرستی کے عام ہونے کے اسباب: یہ امور جن کے انکار کی ہم تگ و دو کرتے اور ان کے شمار کرنے کی دوڑ دھوپ کرتے ہیں ، یہ ان لوگوں کے کرتوت ہیں جن کا اسلام آبا و اجداد کی تقلید کرنا ہے۔ یہ لوگ اپنے باپ دادوں کے طرزِ زندگی کو اپناتے ہوئے رذیل و شریف کے درمیان کوئی فرق نہیں کرتے ہیں ۔ ان میں سے کوئی شخص نشو و نما پا کر اپنے شہر یا گاؤں یا قصبے کے لوگوں کو پاتا ہے کہ وہ بچپن ہی میں اسے اس امر کی تلقین کر دیتے ہیں کہ وہ ان کے پیر اور شہید کے نام کی دہائی دے۔ وہ اسے اپنے ساتھ کسی کی قبر پر لے جا کر وہاں کی مٹی لگاتے ہیں اور اسے قبر پر طواف کرواتے ہیں ۔ جب وہ ہوشیار اور سمجھ دار ہوتاہے تو اس کے دل میں اس صاحبِ قبر کی عظمت پہلے ہی سے موثر ہوتی ہے، اسی
Flag Counter