Maktaba Wahhabi

355 - 589
کے اختیار میں ہے، جبکہ موجودہ دور کے مشرک کا اعتقاد زندہ پیر یا مردہ پیر کے حق میں ہے، تو یہ فرق کرنے والا شخص واضح طور پر سخت غلطی میں مبتلا ہے اور اپنے نفس کے حق میں بہت بڑی جہالت کا معترف ہے۔ شرک کی حقیقت: جو اشیا اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہیں ، ان میں غیر اللہ کو پکارنا شرک ہے۔ غیر اللہ کے حق میں ایسی قدرت کا اعتقاد رکھنا، جس کی فی الحقیقت اسے قدرت نہیں ہے، یہ بھی شرک ہے، نیز غیر اللہ کی طرف ایسی چیز کے ساتھ قرب حاصل کرنا، جس کے ساتھ اللہ کے سوا کسی اور کی طرف تقرب نہیں کیا جا سکتا، بھی شرک ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ زمانہ جاہلیت کے مشرکوں نے غیر اللہ کا نام صنم، وثن اور آلہہ رکھا تھا اور آج کے دور کے مشرکوں نے اس پر یہ زیادتی کی کہ غیر اللہ کا نام ولی، قبر، مشہد، پیر، شہید، امام اور امام زادہ رکھا ہے۔ آج کے دور کے بہت سے جھوٹے اور جعلی مسلمان یہی نام لیتے ہیں ۔ اعتبار نام کا نہیں کام کا ہوتا ہے: گذشتہ وضاحت کے پیش نظر ثابت ہوا کہ محض نام کے فرق سے فرق ثابت نہیں ہوتا، بلکہ دونوں کا حکم ایک ہی ہے، کیونکہ موجودہ دور کے مشرک کا کسی ولی اور قبر کے متعلق وہی اعتقاد ہے جو اس دور کے مشرک کا اعتقاد صنم اور وثن کے حق میں تھا، لہٰذا شرک محض بعض اسما کا بعض مسمیات پر اطلاق کا نام نہیں ہے، بلکہ شرک تو اس کا نام ہے کہ غیر اللہ کے ساتھ وہ کام کیا جائے جو بالخصوص اللہ کے ساتھ کرنے کا ہے، خواہ اس غیر پر وہ لفظ بولا جائے، جس کا اطلاق زمانہ جاہلیت میں کیا جاتا تھا یا اس کی جگہ کوئی اور نام استعمال میں لایا جائے، اس لیے کہ نام کا اعتبار نہیں ہوتا ہے۔ جو شخص اس بات کو نہیں پہچانتا ہے وہ سخت جاہل اور بے وقوف ہے اور وہ اس لائق نہیں ہے کہ اس سے یوں مخاطب ہوا جائے جیسے اہلِ علم سے محوِ گفتگو ہوا جاتا ہے۔ دورِ جاہلیت اور دورِ حاضر کے مشرکین میں مماثلت: ہر عالم اس بات کو جانتا ہے کہ اصنام و اوثان کے حق میں کفار کی عبادت یہ تھی کہ وہ حصولِ نفع اور دفعِ ضرر کے اعتقاد کے ساتھ ان کی تعظیم کرتے تھے اور وقتِ ضرورت ان سے فریاد رسی چاہتے تھے اور بعض حالات میں اپنے مال کا ایک حصہ ان کی نذر و نیاز میں خرچ کرتے تھے، اب یہی سب
Flag Counter