Maktaba Wahhabi

237 - 589
رسالہ نئی پیدا ہونے والی منکرات وبدعات کے انضمام والحاق کا حق دار ہے۔ اہلِ توحید خالص پر وہاں وہ تشدد ہے کہ دیدنہ شنید۔ بلا مبالغہ جو معاملہ مشرکینِ مکہ نے بلال رضی اللہ عنہ اور ان کے اَمثال کے ساتھ کیا تھا کہ ’’احد احد‘‘ کہنے پر ان پر وبال وعذاب ڈالا تھا، وہی حال ومآل اُس سر زمینِ جبال میں آج کل اہلِ توحید کا ہے۔ چو کفر از کعبہ برخیزد کجا ماند مسلمانی [جب کعبہ ہی سے کفر اٹھے تو پھر مسلمانی کہاں باقی رہ جاتی ہے؟] یمن میں قبر پرستی: ملک یمن میں ایک حاکم ابو طالب کا مزار مرجعِ مطالب ہے، حالانکہ انھیں معلوم ہے کہ وہ ایک ظالم اور غاصب حاکم تھا، جو بلادِ نجد کی طرف جاتا اور اُن سے مال وتاوان لیتا۔ اگر وہ دے دیتے تو لوٹ آتا، ورنہ اُن سے جنگ کرتا۔ اب اسی کی قبر پر سماعات اور مشکلات و مصائب کے وقت لوگ مدد طلب کرتے ہیں ۔ اسی طرح ایک محجوب کی قبر کے پاس لوگ گناہوں کی بخشش کی دعا کرتے ہیں ، اس لیے کہ وہ اُن کے نزدیک مقرب ومحبوب ہے، اسی لیے وہ اُس کے شر سے ڈرتے ہیں ، یہاں تک کہ اگر کوئی ظالم یا چور یا کسی کا مال لوٹنے والا ان دونوں میں سے کسی ایک کی قبر کے پاس جا چھُپتا ہے تو کوئی اُس سے تعرض نہیں کرتا، حالانکہ اگر کوئی ادنا قصور وار کعبے میں جا چھُپے تو یہی لوگ اُس کو پکڑ کر گھسیٹتے لائیں ۔ وہ لوگ ان دونوں کی تعظیم میں حد سے بڑھے ہوئے ہیں ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَاتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اٰلِھَۃً لَعَلَّھُمْ یُنصَرُوْنَ *لاَ یَسْتَطِیعُوْنَ نَصْرَھُمْ وَھُمْ لَھُمْ جُندٌ مُّحْضَرُوْنَ﴾ [یٰسٓ: ۷۴، ۷۵] [اور انھوں نے اللہ کے سوا کئی معبود بنا لیے، تاکہ ان کی مدد کی جائے۔ وہ ان کی کوئی مدد نہیں کر سکتے اور یہ ان کے لشکر ہیں ، جو حاضر کیے ہوئے ہیں ] مکہ اور طائف میں قبر پرستی: موضع سرف (مکہ مکرمہ) میں میمونہ بنت حارث ام المومنینr کی قبر کے پاس لوگ وہ کام کرتے ہیں جو بالکل سرف (حد سے تجاوز) ہے۔ معلی (مکے کا قبرستان) میں خدیجہr کی قبر کے پاس اختلاطِ نسا و رجال ہوتا ہے اور فواحش ومنکرات عمل میں آتے ہیں ۔ دعوات کے وقت بلند آواز سے ندبات واستغاثات کیے جاتے ہیں ۔ طائف میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی قبر ہے۔ وہاں وہ کام ہوتے
Flag Counter