Maktaba Wahhabi

413 - 589
خاتمہ[1] اللہ کے سوا کسی کو پکارنا شرکِ اعظم ہے: ہم جس چیز کے معتقد ہیں اور اسے اللہ کا دین سمجھتے ہیں ، وہ یہ ہے کہ جس نے کسی نبی یا ولی یا کسی اور شخص اور چیز کو اللہ کے سوا پکارا اور اس سے قضاے حاجات اور تفریجِ کربات کا سوال کیا تو یہ وہی شرکِ اعظم ہے جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے مشرکوں کو کافر ٹھہرایا ہے، کیونکہ انھوں نے اللہ کو چھوڑ کر اولیا اور شفعا کو پکڑا تھا اور اپنے اعتقاد میں ان سے حصولِ نفع اور دفعِ ضرر کے طالب ہوتے تھے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَ یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لَا یَضُرُّھُمْ وَ لَا یَنْفَعُھُمْ وَ یَقُوْلُوْنَ ھٰٓؤُلَآئِ شُفَعَآؤُنَا عِنْدَ اللّٰہِ﴾ [یونس: ۱۸] [اور وہ اللہ کے سوا ان چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ انھیں نقصان پہنچاتی ہیں اور نہ انھیں نفع دیتی ہیں اور کہتے ہیں یہ لوگ اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں ] کافر و مشرک کا مال اور خون حلال ہے: جو شخص انبیا و اولیا کو، جیسے ابن عباس رضی اللہ عنہما یا محجوب ابی طالب یا شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ یا سید معین چشتی رحمہ اللہ یا شیخ قطب الدین کاکی رحمہ اللہ یا بدیع الدین رحمہ اللہ مدار وغیرہ ہیں ، وسائط ٹھہرا کر ان سے دعا کرے اور ان پر بھروسا کر کے ان سے جلبِ نفع کا سوال کرے اور یہ خیال و اعتقاد رکھے کہ ہم تو ان سے سوال کرتے ہیں اور یہ لوگ اللہ سے سوال کرتے ہیں ۔ جس طرح دنیا کے واسطے بادشاہوں کے ہاں لوگوں کے کام نکال دیتے ہیں ، کیونکہ وہ بادشاہوں کے مقرب ہیں ۔ لوگ بادشاہ سے سوال کرنے میں ادب کا خیال رکھ کر ان واسطوں کو بادشاہوں کا مقرب سمجھ کر انھیں سے سوال
Flag Counter