Maktaba Wahhabi

301 - 589
بحث سوم گذشتہ امتوں کے شرکیہ اقوال و افعال بعض اہلِ علم کی تصانیف میں شرک کا در آنا: یہ سوال کہ پہلے گزرے ہوئے وہ لوگ جن کے اقوال و افعال میں شرک تھا، ان کا کیا حال ہے؟ تو قبل اس کے کہ ہم اس سوال کا جواب عرض کریں ، ہمیں یہ بات جان لینا چاہیے کہ ہر زمان و مکان میں اہلِ علم لوگوں کی ہمیشہ توحید کی طرف راہنمائی کرتے رہے ہیں اور ہر قسم کے شرک میں مبتلا ہونے سے انھیں نفرت دلاتے رہے اور اپنی مشہور و معروف تصنیفات میں توحید و شرک کا تذکرہ کرتے رہے ہیں ۔ لیکن صادق و مصدوق صلی اللہ علیہ و سلم کے فرمان کے مطابق کہ شرک چیونٹی کی چال سے بھی زیادہ مخفی اور پوشیدہ ہے،[1] یہ شرک اکثر اہلِ علم پر مخفی رہا اور وہ براہِ غفلت بعض امورِ شرک میں پھنس گئے، پھر یہ غفلت ان کی تحریر اور اشعار میں بھی سرایت کر گئی، خصوصاً ان لوگوں کے اشعار جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے مداح ہیں اور پھر ان لوگوں کے اشعار جو بعض خلفاے راشدین اور ملوک و سلاطین کی مدح کرنے والے ہیں ۔ ان اشعار کے کہنے والوں سے بعض حالات میں ایسی بات بھی صادر ہوتی رہی جس سے رونگٹے کھڑے ہو جاتے اور دل لرز جاتے ہیں ۔ ڈر لگتا ہے کہ کہیں ان اشعار کے پڑھنے والوں پر اللہ کا غضب نہ ٹوٹ پڑے، تو ان شرکیہ اور شرکیہ گفتار کے کہنے والوں کا کیا حال ہو گا؟ بہر حال اس کا سبب وہی بھول ہے جس کے ساتھ کبھی غفلت اور جہالت بھی شامل ہو جاتی ہے۔ شرک کی راہیں کھولنے والا خناس ابلیس ہے: پھر ان کے ساتھ وہ چیز بھی شامل ہو گئی، جس نے شرک کا دروازہ مزید کھول دیا، یعنی وسوسہ ڈالنے والے ابلیس نے ان لوگوں کی نگاہ میں اس بات کو آراستہ کر دیا کہ قبریں پختہ اور بلند ہوں ، ان
Flag Counter