Maktaba Wahhabi

195 - 589
توحید کا چھٹا درجہ ترکِ توحید کفر اعظم اور شرک اکبر ہے: ترکِ توحید کفر اعظم اور شرکِ اکبر ہے، اس سے انسان کا مال و جان حلال ہو جاتے ہیں ۔ مشرک کو جب توحید کی دعوت پہنچ گئی، مگر وہ نہ مانا اور اس نے عناد و سرکشی کا مظاہرہ کیا، شرک پر اڑا رہا اور کفر کا اعلان کیا تو اس جرم کی سزا کے طور پر وہ ہمیشہ آگ میں رہے گا اور اس کا یہ شرک کسی طرح بخشا نہ جائے گا۔ شرک اور کفر کا مفہوم: لفظِ شرک کے معنی یہ ہی ں کہ اللہ کی عبادت کے ساتھ ساتھ غیر اللہ کی بھی عبادت کرے، چنانچہ ایسا ہی ہوا کرتا ہے اور ہو چکا ہے، جبکہ لفظِ کفر کے معنی یہ ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم جو بات لائے ہیں اور اس کا علم بالضرورۃ حاصل ہے، بندہ اس سے انکار کرے اور اسے جھٹلائے۔ چنانچہ شرک و کفر کے یہ اسما و مسمیات ان کے حق میں ایسے ہی ہیں جیسے مائیں اور بیٹیاں ہوتی ہیں ۔ امام ابن ہشام رحمہ اللہ نے ’’سیرۃ ابن ہشام‘‘ میں ذکر کیا ہے کہ مشرکین جو غیر اللہ کی عبادت کرتے تھے، وہ عبادت یہی اعتکاف، دعا، ذبح اور طواف تھا۔[1] امام ابن القیم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’زاد المعاد‘‘ میں وفدِ خولان کی آمد کے حوالے سے یہ ذکر کیا ہے کہ اس وفد میں دس آدمی تھے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سے دریافت کیا: ’’عم انس‘‘ کا کیا بنا؟ عم انس ایک بت کا نام تھا جس کی خولان قبیلے کے لوگ پرستش کرتے تھے۔ ارکانِ وفد نے جواب دیا: وہ بت تو ایک شرک تھا، اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس کے بدلے میں وہ عقیدۂ توحید دیا ہے جسے آپ صلی اللہ علیہ و سلم لے کر دنیا میں آئے ہیں ۔ چند بوڑھے مرد اور عورتیں رہ گئے ہیں جو ابھی تک اس کو مانے جاتے ہیں ، اب جو ہم یہاں سے جائیں گے تو ان شاء اللہ تعالیٰ
Flag Counter