Maktaba Wahhabi

231 - 589
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں : ﴿ قُلْ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَھَرَ مِنْھَا وَ مَا بَطَنَ وَ الْاِثْمَ وَ الْبَغْیَ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَ اَنْ تُشْرِکُوْا بِاللّٰہِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِہٖ سُلْطٰنًا وَّ اَنْ تَقُوْلُوْا عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ﴾ [الأعراف: ۳۳] [کہہ دے! میرے رب نے تو صرف بے حیائیوں کو حرام کیا ہے، جو ان میں سے ظاہر ہیں اور جو چھپی ہوئی ہیں ، اور گناہ کو، اور ناحق زیادتی کو، اور یہ کہ تم اللہ کے ساتھ اسے شریک ٹھہراؤ جس کی اس نے کوئی دلیل نہیں اتاری، اور یہ کہ تم اللہ پر وہ کہو جو تم نہیں جانتے] بلادِ عرب میں شرک کا فساد و انتشار: دیارِ عجم کا کیا ذکر ہے جن کی گھٹی میں شرک وکفر پڑا ہے۔ بلادِ عرب میں بھی کوئی ایسا شہر اور قصبہ نہیں جہاں اس منحوس شرک نے اپنا قدم نہ جمایا ہو۔ بلادِ نجد میں زید بن خطاب رضی اللہ عنہ کی قبر پر مشکل کشائی اور حاجت روائی کے لیے لوگ لمبی چوڑی دعائیں مانگتے ہیں ۔ قرآن مجید میں ہے: ﴿قُلْ اَتُنَبِّؤنَ اللّٰہَ بِمَا لَا یَعْلَمُ فِی السَّمٰوٰتِ وَ لَا فِی الْاَرْضِ سُبْحٰنَہٗ وَ تَعٰلٰی عَمَّا یُشْرِکُوْنَ﴾ [یونس: ۱۸] [کہہ دے! کیا تم اللہ کو اس چیز کی خبر دیتے ہو جسے وہ نہ آسمانوں میں جانتا ہے اور نہ زمین میں ؟ وہ پاک ہے اور بہت بلند ہے اس سے جو وہ شریک بناتے ہیں ] وہ کیا ہے جو نہیں ہوتا خدا سے جسے تم مانگتے ہو اولیا سے یہی حال بلدہ درعیہ کا ہے جہاں چند صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی قبریں مشہور ہیں ، جن سے قضاے حاجات طلب کرنا لوگوں کا معمول ہے اور وہ لوگ اپنے جملہ حالات میں ان ہی پر جمے رہتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اَئِفْکًا اٰلِھَۃً دُوْنَ اللّٰہِ تُرِیْدُوْنَ﴾ [الصافات: ۸۶] [کیا تم اللہ کے سوا گھڑے ہوئے معبود چاہتے ہو؟] جو خوف اور رغبت اُن اہلِ قبور کی اِن قبر پرستوں کے دلوں میں ہے، وہ اللہ تعالیٰ کی بھی ان کے ہاں نہیں ہے۔ اسی لیے وہ لوگ ان سے اپنی ضروریات طلب کرنے میں سبقت کرتے تھے اور
Flag Counter