Maktaba Wahhabi

86 - 589
اس سلسلے میں ایک اقتباس اور پڑھیے، جس میں نواب صاحب نے اہلِ حدیث مسلک کی صحیح صحیح ترجمانی کی ہے اور تقلید کی پُرزور مذمت کی ہے۔ لکھتے ہیں : ’’تقلید اس کو کہتے ہیں کہ ایک آدمی دوسرے شخص کی بات کو کسی شَے کی حلت یا حرمت میں بلا دلیل و نص شارع کے قبول کر لے، سو یہ بات ظاہر ہے کہ سب مسلمان حضرت کی امت ہیں اور حلت و حرمت کسی شَے کی بغیر حضرت کے بتائے معلوم نہیں ہو سکتی تو اس باب میں اتباع حضرت کا چاہیے، نہ کہ اور کسی شخص کا، ورنہ اس شخص کو پیغمبر ماننا پڑے گا اور اگر کسی مجتہد نے کسی شَے پر بہ سبب نہ ملنے اور معلوم نہ ہونے کسی دلیل کے ایسا حکم اپنے اجتہاد اور رائے و قیاس سے لگا دیا ہے اور بعد اس کے کوئی اور دلیل کسی دوسرے شخص پر قرآن یا حدیث سے واضح ہوگئی تو وہ مجتہد معذور ہے، بلکہ اس کو ایک اجر جہد و سعی کا ملے گا، مگر یہ شخص جس کو آیت قرآن یا سنت صحیح پہنچ گئی، ہرگز معذور نہ ہوگا، بلکہ اگر وہ دیدہ و دانستہ خلاف نص کے کرے گا تو مخالفِ خدا یا رسول ٹھہرے گا، اس بات کو ہر شخص سمجھ سکتا ہے، کچھ مشکل بات نہیں ہے اور ہم نے ساری کتبِ فقہ مذاہب اربعہ دیکھیں ، کسی امام مجتہد سے یہ بات ماثور نہیں پائی کہ ہمارے اجتہاد کے آگے تم قرآن و حدیث کو چھوڑ دینا، بلکہ چاروں اماموں نے اپنی تقلید اور غیر کی تقلید سے منع کیا ہے، ان کے اقوال خود کتابوں میں ان کے مقلدین کی منقول ہیں ۔ ’’اس صورت میں مقلد صحیح صادق ان کا وہی مسلمان ہے، جو اس قول حق میں ان کی پیروی کرتا ہے، نہ وہ مسلمان جو خلاف ان کی نہی کے عمل کرتا ہے، کیونکہ وہ تو ان کا مخالف ہوا نہ مقلد۔‘‘ یہ نواب صاحب کی صرف ایک کتاب کے اقتباسات ہیں ، اگر ان کی دوسری کتابوں سے اسی قسم کی عبارتیں ہم نقل کریں تو مضمون بہت طویل ہوجائے گا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ’’سیرت والا جاہی‘‘ کے بیان کی تردید کے لیے اتنے حوالے ہی کافی ہیں ۔ ’’سیرت والاجاہی‘‘ کے دوسرے بیان پر تنقید: اسی طرح نواب صاحب مرحوم کی کتابوں کی روشنی میں ہم اس بیان کو بھی ناقابل اعتبار سمجھتے
Flag Counter