3۔سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ وہ میری امت کے چار لاکھ آدمیوں کو جنت میں داخل کرے گا۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے عرض کی: ’’کچھ زیادہ کیجئے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’دولپ بھر کر (اور بھی)‘‘ انہوں نے پھر عرض کی: ’’اور زیادہ کیجئے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’اتنے لوگ اور بھی۔‘‘[1] (الحدیث رواہ في شرح السنۃ)
مذکورہ حدیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ آگ سے جو لپیں بھر کر نکالی جائیں گی، ان سے اللہ کی لپیں مراد ہیں ۔ وللّٰہ الحمد۔
نماند بہ عصیاں کسے در گرو
کہ دارد چنیں سید پیشرو
[وہ شخص نافرمانی میں گرفتار نہیں ہو سکتا، جس کا آقا و مالک تیرے جیسا ہو]
بغیر حساب جنت میں جانے والے:
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:’’ میری امت کے ستر ہزار لوگ بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو دم نہیں کرواتے اور بدفالی و نحوست نہیں پکڑتے، بلکہ اپنے رب تعالیٰ پر بھروسا کرتے ہیں ۔‘‘[2] (متفق علیہ)
دوسری روایت کے الفاظ ہیں :
’’وہ مطالبہ کر کے دم نہیں کرواتے اور نہ داغ لگاتے ہیں ۔ یہ سن کر عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے کہ وہ مجھے ان لوگوں میں شامل کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ((اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ مِنْھُمْ)) [اے اللہ! اس (عکاشہ) کو ان لوگوں میں شامل کر دے] ایک دوسرے صحابی نے کھڑے ہو کر یہی درخواست کی تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ((سَبَقَکَ بِھَا عُکَاشَۃُ)) [اس (سعادت) میں عکاشہ تم سے سبقت کر گئے ہیں ] [3] (متفق علیہ)
|