Maktaba Wahhabi

574 - 589
فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ مَا یُؤْمِنُ اَکْثَرُھُمْ بِاللّٰہِ اِلَّا وَ ھُمْ مُّشْرِکُوْنَ﴾ [یوسف: ۱۰۶] [اکثر لوگ ایمان کے دعویدار ہیں لیکن ساتھ ہی مشرک بھی ہیں ] خبرِ الٰہی میں شک کرنا کفر ہے۔ جب اللہ ہی نے کہہ دیا کہ بہت سے ایمان لانے والے مشرک ہیں تو اگر وہ مشرک یہی قبر پرست نہیں ہیں تو پھر کون ہیں ؟ شرک دو طرح کا ہوتاہے۔ ایک اللہ کے ساتھ جس کی تفصیل تقویۃ الایمان، درّنضید اور تطہیر الاعتقاد وغیرہ کتب میں موجود ہے۔[1] دوسرا شرک رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ ہوتا ہے۔ اس کا بیان ’’الدین الخالص‘‘ میں مذکور ہے۔ جب کسی امام، عالم، فقیہ اور مجتہد کی ایسی تقلید اختیار کی جائے کہ اس کے مقابلے میں اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے فرمان کو چھوڑ دیا جائے تو یہ بھی ایک قسم کا شرک ہے۔ شرک بخشا نہیں جاتا، ایسے مشرکوں کو شفاعتِ رسول کی امید نہیں رکھنی چاہیے۔ شفاعت گناہ کی ہوتی ہے، شرک و کفر کی نہیں ۔ اہلِ بدعت کی یہ تہمت کہ اہلِ حدیث شفاعت کے منکر ہیں ، محض افترا ہے اور اللہ نے فرمایا ہے: ﴿وَ قَدْ خَابَ مَنِ افْتَریٰ﴾ [جس نے افترا کیا وہ ناکام ہوا] گناہوں پر نادم ہو کر انبیا، صلحا، شہدا، علما اور اولیا کی شفاعت کا امیدوار ہونا اہلِ ایمان کا شیوہ ہے۔ موت کا ایک دن مقرر ہے: اللہ نے ہر مخلوق کے لیے ایک مدت و اجل مقرر کر رکھی ہے۔ کوئی جاندار بے اجل نہیں مر سکتا۔ جب اجل پوری ہو جاتی ہے تو موت آجاتی ہے۔ کوئی ذی روح موت سے بچ نہیں سکتا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ لِکُلِّ اُمَّۃٍ اَجَلٌ فَاِذَا جَآئَ اَجَلُھُمْ لَا یَسْتَاْخِرُوْنَ سَاعَۃً وَّ لَا یَسْتَقْدِمُوْنَ﴾ [الأعراف: ۳۴] [ہر امت کی ایک مدت ہے، جب اس کی اجل آجائے گی تو وہ ایک ساعت تا خیر یا پیش روی نہیں کر سکتی]
Flag Counter