Maktaba Wahhabi

343 - 589
اصل بات کا علم نہ رہا تو پھر ان کی پوجا ہونے لگی۔[1] بہت سے سلف کا کہنا ہے کہ قومِ نوح علیہ السلام کے ان لوگوں کے مرنے کے بعد قومِ نوح ان کی قبروں کی مجاور بن گئی اور اصل بت پرستی یہیں سے شروع ہوئی۔ علم نجوم کے ذریعے سے نحوست پکڑنا شرک ہے: قبیصہ رضی اللہ عنہ مرفوعاً بیان کرتے ہیں کہ عِیافت، طرق اور طِیرہ [نحوست پکڑنا] جادو اور کہانت میں سے ہیں ۔ (رواہ أحمد بإسناد جید) [2] یعنی پرندے کو اڑا کر شگون لینا، کنکری ڈالنا اور فال لینا شرک ہے۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم ہے کہ جس نے علمِ نجوم کے کسی شعبے کا انتخاب کیا، گویا اس نے جادو سیکھا۔ (رواہ ابو داؤد بسند صحیح) [3] اس حدیث سے علمِ نجوم کا حرام اور شرک ہونا ثابت ہوا۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ جس شخص نے کوئی گرہ لگائی، پھر اس میں پھونکا تو اس نے جادو کیا، اور جس نے جادو کیا وہ مشرک ہوا، اور جس نے کوئی چیز لٹکائی وہ اسی کے سپرد کر دیا گیا۔ (أخرجہ النسائي) [4] علم نجوم اور بدفالی لینے کو اس لیے جبت اور شرک قرار دیا گیا ہے کہ ان میں تعظیم کا تصور پایا جاتا ہے اور ان سے فاسد اعتقاد جنم لیتا ہے۔ کاہن کو سچا جاننا کفر ہے: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جو شخص کسی کاہن یا عراف کے پاس آیا تو اُس نے محمد صلی اللہ علیہ و سلم پر اتری ہوئی چیز (شریعت) کے ساتھ کفر کیا۔ (أخرجہ أہل السنن و الحاکم، و قال: صحیح علی شرطھما) [5]
Flag Counter