Maktaba Wahhabi

295 - 589
زیادہ وضاحت ممکن نہیں ہے۔ 5۔ ﴿الرحیم﴾ کے معرف باللام ہونے میں بھی توحید: وہ لامِ تعریف جو ’’الرحیم‘‘ پر داخل ہے، اس پر بھی وہی کلام ہے جو ’’الرحمٰن‘‘ کے معرف باللام ہونے سے توحید کے ثبوت میں ابھی گزرا ہے۔ 6۔ ﴿الحمد﴾ کے لامِ تعریف میں توحید: وہ لامِ تعریف جو ’’الحمد للّٰہ‘‘ پر داخل ہے، اس سے یہ فائدہ حاصل ہوا کہ حمد صرف اللہ ہی کے لیے خاص ہے، اس کے سوا کوئی اس میں شریک نہیں ۔ حمد را با تو نسبتی ست درست بر در ہر کہ رفت بر درِ تست [حمد تیرے ہی لیے سزا وار اور درست ہے، جس کسی کی بھی تعریف کی گئی انجام کار وہ تیری ہی حمد بنی] اس میں اخلاصِ توحید پر دلالتِ عظمیٰ ہے۔ 7۔ نامِ مبارک ﴿اللّٰہ﴾ کے لامِ تعریف میں توحید: نامِ مبارک لفظِ ’’اللہ‘‘ پر جو لامِ اختصاص داخل ہے، اس میں بھی توحید کی طرف اشارہ ہے، کیونکہ یہ بات طے ہو چکی کہ ’’حمد‘‘ اس زبانی ثنا و تعریف کو کہتے ہیں جو کسی کے اچھے اختیاری عمل پر تعظیم کے قصد و ارادے سے کی جائے۔ تو اب ثابت ہوا کہ ثنا صرف اللہ ہی کے لیے ہے اور عمل جمیل صرف اللہ ہی کی طرف سے ہے، تو تعظیم بھی صرف اللہ ہی کے لیے ہے۔ لہٰذا اس میں اخلاصِ توحید کی بہت بڑی دلیل ہے۔ 8، 9، 10،11، 12۔ ﴿رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ میں اخلاصِ توحید: فرمانِ باری تعالیٰ ﴿رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ میں لفظ ’’رب‘‘ لغوی معنی کے اعتبار سے اخلاصِ توحید کا مکمل پتا دیتا ہے۔ یہ مفہوم لفظ ’’رب‘‘ کے افرادی معنی سے نکلتا ہے نہ کہ اضافی معنی سے۔ پھر اس کے اضافی معنی میں ایک اور دلالت پائی جاتی ہے، کیونکہ رب العالمین ہونا اس پر بڑی بلیغ دلالت کرتا ہے۔
Flag Counter