Maktaba Wahhabi

208 - 589
صحابہ کرام اور تابعین عظام رضی اللہ عنہم تارکِ نماز کے کفر کے قائل ہیں : اسی طرح صحابہ کرام اور تابعین رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت تارکِ نماز کے کفر کی قائل ہے، چنانچہ عمرو بن عوف، معاذ بن جبل اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہم اسی کے قائل ہیں ۔ علامہ منذری رحمہ اللہ نے کہا ہے: ’’قد ذہب جماعۃ من الصحابۃ و من بعدہم إلی تکفیر تارک الصلاۃ متعمدا حتی خرج وقتھا، منھم: عمر بن الخطاب وابن مسعود و ابن عباس ومعاذ بن جبل وجابر بن عبداللّٰه وأبو الدردائ رضی اللّٰه عنہم و من غیر الصحابۃ: أحمد بن حنبل، و إسحٰق و ابن المبارک‘‘[1] [یقینا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور بعد والے لوگوں کی ایک جماعت اس طرف گئی ہے کہ وہ شخص کافر ہے جس نے عمداً نماز ترک کی حتی کہ اس کا وقت جاتا رہا، اس قول کے قائلین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے عمر بن خطاب ابن مسعود، ابن عباس، معاذ، جابر اور ابو درداء رضی اللہ عنہم ہیں اور غیر صحابہ میں سے احمد بن حنبل، اسحاق اور ابن مبارک ہیں ] کفر کا یہ فتویٰ ترکِ نماز پر ہے۔ قحطی رحمہ اللہ نے تو اس مسئلے پر ایک مستقل کتاب تحریر کی ہے۔ رہا انکارِ نماز تو منکرِ نماز کے کافر ہونے کا مسئلہ علما کے نزدیک اتفاقی ہے۔ نماز کے سوا دیگر ارکانِ اسلام کا تارک بھی کافر ہے: جس طرح تارکِ نماز کا حکم یہ ہے کہ وہ کافر ہے، اسی طرح بقیہ ارکانِ اسلام کے تارک کا بھی یہی حکم ہے، جیسے روزہ، زکات اور حج ہے۔ حدیث میں یہ بات بیان ہو چکی ہے کہ اگر کوئی شخص ان چار ارکان میں سے ایک رکن کو بجا لایا اور بقیہ تین کو ادا نہ کیا یا دو رکن یا تین رکن ادا کیے اور ایک کو ترک کر دیا تو اس کے مسلمان ہونے کے لیے یہ کافی نہیں ہوتا ہے۔ جب تارکِ نماز کافر ہے تو تارکِ توحید کافر کیوں نہیں ؟ ہم نے رسائلِ نماز وغیرہ میں اس مسئلے کو خوب بیان کیا ہے کہ جب تارکِ نماز کافر ہے تو تارکِ توحید کافر کیوں نہیں ؟ جب تارکِ نماز کا یہ حکم ٹھہرا کہ وہ کافر ہے تو پھر تارکِ توحید اور اللہ کے
Flag Counter