Maktaba Wahhabi

303 - 589
[ ہر بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے، پھر اس کے والدین اسے یہودی، نصرانی اور مجوسی بنا لیتے ہیں ] صادق و مصدوق رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی مذکورہ حدیث میں جو راز پوشیدہ ہے، اسے سمجھنا چاہیے، اس لیے کہ بچے کی طبیعت پر اسی شخص کا امر نقش ہوتا ہے جو شخص اس کی تربیت کا متولی ہوتا ہے اور ماں باپ کے اخلاق اس میں سرایت کر جاتے ہیں ، اگر ماں باپ کے اخلاق اچھے ہوتے ہیں تو بچے کے اخلاق بھی اچھے ظاہر ہوتے ہیں اور اگر ان کے اخلاق میں بگاڑ ہوتا ہے تو بچے کے اخلاق بھی بگڑ جاتے ہیں ۔ عوام کالانعام کا لوگوں کو شرک پر پکا کرنا: پھر جب یہ بچہ اپنے ماں باپ سے جدا ہوتا ہے اور جس آشیانے میں اس نے پرورش پائی تھی، وہاں سے الگ ہو کر لوگوں کو دیکھتا اور سنتا ہے کہ وہ بھی وہی کام کرتے ہیں جو اس کے والدین کرتے تھے اور اپنی جائے پیدایش کے بعد اس کی پہلی جگہ من جملہ قبروں کے کوئی قبر یا ان مشاہد اور مزاروں میں سے کوئی مشہد اور مزار ہوتا ہے، جس میں لوگ مبتلا ہوتے ہیں ، تو یہ اس قبر یا مشہد کے پاس لوگوں کا رش، ان کا چیخنا چلانا اور اپنے باپ یا اپنے برابر کے آدمی یا اپنے سے بڑی عمر کے آدمی کا وہاں پر پکارنا دیکھتا ہے تو وہ اعتقاد، جس کی تلقین اس کے والدین نے کی تھی، اس کے اندر اور زیادہ پختہ ہو جاتا ہے۔ خصوصاً جب وہ اس قبر پر یہ ٹھاٹھ دیکھتا ہے کہ اس پر رنگا رنگ کی نفیس عمارتیں بنی ہوئی ہیں ، ان میں قیمتی پردے لگے ہوئے ہیں ، ہر طرف سے عطر و عود کے بھبوکے اٹھتے ہیں ، قبر کے ہر گوشے میں چراغوں ، قندیلوں اور شمعوں کی روشنی ہو رہی ہے، قبر کے مجاور اور حیلہ گر پجاری اس کی تعظیم میں مصروف ہیں ، لوگوں کے دلوں میں اس کا رعب اور ہیبت ڈال رہے ہیں ، زائرین کا ہاتھ پکڑ کر لوگوں کو دھکے دیتے ہوئے لے جاتے ہیں ، ان تمام مناظر کو دیکھ کر اس بچے کا اعتقاد اور بھی بڑھ جاتا ہے۔ پھر جب وہ اس قبر میں دفن مردے کی عظیم قدر و منزلت اور اس کے بلند درجات کا ذہن میں تصور لاتا ہے، جن کا وہ اس مردے کو مستحق سمجھتا ہے، تو اس کا ذہن تنگی محسوس کرنے لگتا ہے اور اس وقت وہ ایسی بلا اور مصیبت میں گرفتار ہو جاتا ہے جس سے اس کا دل سوائے اللہ کی توفیق و ہدایت یا
Flag Counter