Maktaba Wahhabi

522 - 589
اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں ، جس نے ان کو گن لیا یا سیکھ لیا یا یاد کر لیا، وہ بہشت میں جائے گا۔ اللہ ایک ہے اور یکتائی کو پسند کرتا ہے۔[1] (بخاری ومسلم) امام ترمذی رحمہ اللہ نے ان ناموں کو نام بہ نام ذکر کیا ہے۔ لفظِ اللہ سے شروع کر کے لفظ صبور پر گنتی ختم کی ہے۔[2] یہ حدیث حسن ہے۔ حفاظ کی ایک جماعت نے ان اسما کو اس روایت میں مدرج کہا ہے، یعنی غیر مرفوع، مگر بعض طرق سے یہ نام مرفوعاً بھی آئے ہیں ، گو ان کی سند ضعیف ہے۔ بعض علما نے ان اسما کا تتبع خود قرآن کریم سے کیا ہے۔ کسی نے صرف ننانوے نام گنائے ہیں ، کسی نے ان سے کم و بیش نام گنائے ہیں ۔ بخاری و مسلم کی مذکورہ حدیث میں لفظ (( أحْصَاھَا )) آیا ہے۔ دوسری روایت میں لفظ (( مَنْ حَفِظَہَا )) آیا ہے۔[3] بخاری نے اس لفظ کی تفسیر لفظ (( أَحْصَاہَا )) ٹھہرایا ہے۔ بعض علما کا خیال ہے کہ اِحصا کے معنی ہیں ان اسما کے معانی پر عمل کرنا۔ مثلاً جب رازق کہے تو اسی پر رزق کا اعتماد رہے، کسی غیر سے آس نہ لگائے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اِحصا یہ ہے کہ اللہ کو تمام ناموں سے پکارا جائے، صرف بعض ناموں ہی سے نہ پکارا جائے۔ کسی کا کہنا ہے کہ اِحصا کا مطلب ہے کہ اسماے الٰہیہ کو ازبر کرنا۔ مذکورہ لفظ کا مطلب خواہ کچھ بھی ہو، جو ان اسما کا محصی یا حافظ ہے یا ان پر عامل ہے، وہ موعود بہ جنت ہے۔ اگر یہ نام کسی کے نوکِ زبان پر نہ رہیں یا اسے یاد نہ ہوں ، مگر وہ ہمیشہ قرآن کریم کی تلاوت کرتا رہتا ہے تو وہ بھی مستحق جنت ہے، اس لیے کہ یہ سارے نام قرآن پاک میں زائد اسما کے ساتھ موجود ہیں ۔ رہی یہ بات کہ اس حدیث سے حصرِ اسما ثابت ہوتا ہے یا نہیں ؟ سو حدیث مذکور میں کوئی لفظ حصر نہیں بتلاتا ہے، بلکہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اتنے ہی ناموں کے یاد کرنے اور ان کی دلالات پر عمل کرنے سے جنت مل جاتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں جنت حصرِ اسما کی وجہ سے نہیں ملے گی، بلکہ صرف مذکورہ تعداد والے اسما کو یاد کرنے اور ان پر عمل کرنے سے جنت مل جاتی ہے۔ عدمِ حصر کی تقویت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت سے ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (( أَسْأَلُکَ بِکُلِّ اسْمٍ سَمَّیْتَ بِہٖ نَفْسَکَ )) [4]
Flag Counter