Maktaba Wahhabi

160 - 589
گمراہی ثابت ہو گئی۔ پس زمین میں چلو پھرو، پھر دیکھو جھٹلانے والوں کا انجام کیسا ہوا] ہر وہ چیز جس کی اللہ کے سوا پوجا کی جائے، اسے طاغوت کہتے ہیں ۔ ہر قوم کا طاغوت اللہ کے سوا معبود یا اللہ کے سوا متبوع ہوتا ہے جس کی وہ لوگ بصیرت کے بغیر اطاعت کیا کرتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے مزید فرمایا: ﴿ وَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْٓ اِلَیْہِ اَنَّہٗ لَآاِلٰہَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ﴾ [الأنبیائ: ۲۵] [اور ہم نے تجھ سے پہلے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر اس کی طرف یہ وحی کرتے تھے کہ بے شک حقیقت یہ ہے کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں ، سو میری عبادت کرو] اس آیت میں ہر نبی اور رسول کی دعوت کا اجمالی بیان ہے، جس کی تفصیل یہ ہے۔ تمام رسولوں کی دعوت۔۔۔ توحید فی العبادۃ: اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے کہ ہم نے نوح علیہ السلام کو ان کی قوم کی طرف یہ کہہ کر بھیجا تھا کہ وہ اپنی قوم کو ڈرائیں اور انھیں کہہ دیں : ﴿ اَنِ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَاتَّقُوْہُ وَاَطِیْعُوْنِ﴾ [نوح: ۳] [کہ اللہ کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو اور میرا کہنا مانو] اللہ تعالیٰ نے نوح علیہ السلام کو جو اپنی قوم کو ڈرانے کا حکم دیا ہے تو اس سے مراد یہ ہے کہ اے نوح! تو ان کو اللہ کی عبادت کرنے کا حکم دے۔ وہ عبادت یہی توحید، تقویٰ اور اطاعت ہے۔ دنیا میں شرک کی ابتدا: نوح علیہ السلام کی اس دعوت کے جواب میں قوم نے لوگوں سے مخاطب ہو کر کہا: اے لوگو! تم اپنے خداؤں کو مت چھوڑو اور نہ ود، سواع، یغوث، یعوق اور نسر کو چھوڑو۔ ود اور سواع وغیرہ قومِ نوح کے کچھ نیک بخت لوگوں کے نام ہیں ، جو سب کے سب فوت ہو چکے تھے۔ قوم نے ان کے مرنے پرگہرے دکھ کا اظہار کیا، ان کی تصویریں بنائیں ، پھر ایک مدت کے بعد ان مورتیوں کو پوجنا شروع کر دیا اور ان کی مورتیوں پر مجاور بن کر بیٹھ گئے۔[1] اولادِ آدم میں شرک کی ابتدا یہیں سے ہوئی، چنانچہ یہ
Flag Counter