Maktaba Wahhabi

386 - 589
باقی رہا علامہ ابن القیم رحمہ اللہ کا یہ کہنا کہ کفر عملی اور کفر اعتقادی، کفر کی دو قسمیں ہیں ۔ تو یہ صحیح قول ہے اور جمہور محققین اسی کے قائل ہیں ۔ لیکن ابن القیم رحمہ اللہ نے یہ نہیں کہا ہے کہ صفت مذکورہ پر مردوں کا معتقد ہونا کفرِ عملی ہے، بلکہ عنقریب ہم نقل کریں گے کہ ابن القیم رحمہ اللہ نے ان گور پرستوں اور پیر پرستوں کے افعال کو شرک اکبر قرار دیا ہے، جس طرح خود جناب سید رحمہ اللہ نے ان سے اپنے کلام سابق میں نقل کیا ہے، پھر اس سلسلے میں ہم دیگر اہلِ علم کا کلام بھی نقل کریں گے۔ شرک اکبر: اب سنو کہ علامہ ابن القیم رحمہ اللہ نے شرح منازل [1] کے باب توبہ میں لکھا ہے کہ شرک دو طرح کا ہے: ایک اکبر اور دوسرا اصغر۔ اللہ تعالیٰ شرک اکبر کو اس وقت تک نہیں بخشتا جب تک انسان اس سے توبہ نہ کر لے۔ شرک اکبر یہ ہے کہ انسان کسی کو اللہ کا ہمسر ٹھہرائے اور اس سے ایسی محبت رکھے جیسے لوگ اللہ سے محبت رکھتے ہیں ، بلکہ اکثر مشرک اپنے معبودوں کو اللہ سے بھی زیادہ اور بڑھ کر چاہتے ہیں ، جب کوئی ان کے مشائخ معبودوں کی شان گھٹاتا ہے تو وہ اس پر غضب ناک ہوتے ہیں ، ان کا یہ غصہ اس غصے سے بڑھ کر ہوتا ہے جو رب العالمین کی شان میں گستاخی کرنے والے پر ان کو آتا ہے۔ ہم نے اور دیگر لوگوں نے یہ حال کھلم کھلا دیکھا ہے۔ بعض کو تو ہم نے دیکھا ہے کہ وہ اٹھتے بیٹھتے، گرتے پڑتے اپنے معبود کو یاد کرتا ہے اور وہ اس بات کا انکار نہیں کرتا، بلکہ اس کا اعتقاد ہے کہ یہ اللہ کی طرف حاجت کا ایک دروازہ ہے اور وہ معبود اللہ کے ہاں اس کا سفارشی ہے، یہی حال بت پرستوں کا ہے، کسی فرق کے بغیر یہ بات ان کے دلوں میں قائم ہو گئی ہے۔ معبودوں کے اختلاف کے ساتھ انھیں مشرکین سے یہ چیز وراثت میں ملی ہے۔ فقط اتنا فرق ہے کہ انھوں نے پتھر اپنے معبود ٹھہرائے اور ان دوسروں نے بشر معبود بنائے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے اسلاف سے متعلق یہ خبر دی ہے: ﴿ وَالَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ اَوْلِیَآئَم مَا نَعْبُدُھُمْ اِِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَآ اِِلَی اللّٰہِ زُلْفٰی اِِنَّ اللّٰہَ یَحْکُمُ بَیْنَھُمْ فِیْ مَا ھُمْ فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ اِِنَّ اللّٰہَ لاَ یَھْدِیْ مَنْ ھُوَ کٰذِبٌ کَفَّارٌ ﴾ [الزمر: ۳]
Flag Counter