Maktaba Wahhabi

308 - 589
ایک واقعہ: یہ تحریر لکھتے وقت مجھے ایک واقعہ یاد آیا، جسے بعض مورخین نے کسی عباسی خلیفہ سے نقل کیا ہے کہ دور دراز کے ممالک سے ایک قاصد آیا تو خلیفہ نے اعیانِ مملکت اور اکابرِ سلطنت کو جمع کر کے دربار لگایا، پھر ان امرا کو درجہ بہ درجہ ان مقامات پر بٹھایا جہاں سے اس قاصد نے گزرنا تھا، پھر بہت سے خواص اور خدام کو بہت بڑے ایوان میں کھڑا کیا، فرشوں کو خوب سجایا اور تمام چیزوں کو خوشنما بنانے میں خوب مبالغہ کیا، پھر وہ خود ایک ایسی بلند جگہ پر، جہاں سے سارا ایوانِ کبیر نظر آئے، پوری دہشت اور تعظیم کے ساتھ براجمان ہوا۔ وہ قاصد ایک جگہ سے دوسری جگہ میں آتا اور ایک ایک جماعت پر اس کا گزر ہوتا، حتی کہ وہ دیوانِ خاص اور ایوانِ کبیر میں پہنچا، اس نے اس جگہ کو ان تمام جگہوں سے، جن پر سے وہ گزر کر آیا تھا، بڑا عمدہ پایا، بنا بریں وہ بے چارہ رعب و ہیبت سے ایسا لبریز ہو گیا کہ اسے ہر طرف سے اسبابِ دہشت نے گھیر لیا اور موجباتِ جلالت نے اس پر غلبہ پا لیا۔ پھر دو خادموں نے اسے پکڑ کر دیوان خانۂ خاص میں کھڑا کر دیا اور اس کے بازو پکڑے، ابھی اس کی سانس ٹھہری تھی نہ گلے سے تھوک نیچے اترا تھا کہ اس جگہ کی کھڑکیاں کھلنے لگیں ، جس جگہ خلیفہ بیٹھا ہوا تھا، اس کے ساتھ ہی ان کھڑکیوں سے چاندی، سونے اور جواہرات کے بنے ہوئے روشنی کے آلات نظر آنے لگے اور شاہانہ عطریات اور عود کی خوشبوئیں آنے لگیں ، خلیفہ نے نفیس لباس زیب تن کیا تھا اور نہایت خوش نمائی میں اپنا چہرہ ظاہر کیا، جب اس مسکین قاصد کی نگاہ خلیفہ کے سراپا تزیین و آرایش تخت پر پڑی تو اس نے ان دونوں خادموں سے، جو اس کے بازو تھامے ہوئے تھے، یہ بات کہی: ’’أھذا اللّٰہ؟‘‘ [کیا یہ اللہ ہے؟] ان خادموں نے جواب دیا: ’’لا بل ھذا خلیفۃ اللّٰه‘‘ [نہیں ! بلکہ یہ اللہ کا خلیفہ ہے] اس بے چارے قاصد کے دہشت زدہ ہونے اور اس کے دل میں پیدا ہونے والی خلیفہ کی تعظیم کا مشاہدہ کرنا چاہیے کہ وہ اس حد تک پہنچ گئی کہ اس نے ایک انسان کو اللہ قرار دیا اور پھر اس حکمت بلیغہ پر نظر دوڑانا چاہیے، جس سے شارع علیہ السلام نے قبروں کو بلند کرنے، ان کو پختہ بنانے، ان پر چراغ جلانے اور اس طرح کی دیگر بدعات سے زجرو توبیخ کی ہے۔ ٭٭٭
Flag Counter