Maktaba Wahhabi

541 - 589
﴿ فَاصْبِرْ کَمَا صَبَرَ اُوْلُوا الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ﴾ [الأحقاف: ۳۵] [ایسے صبر کرو جس طرح اولوا العزم رسولوں نے کیا] محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم خاتم النبیین ہیں ، ان کے بعد کوئی نبی نہ آئے گا۔ جس نے بھی آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے عہد میں یا آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے بعد آج تک ساری دنیا میں کسی جگہ نبوت کا دعوی کیا، وہ جھوٹا نکلا اور تباہ وبرباد ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی دعوت تمام جن وانس کے لیے ہے۔ معراجِ نبوی: رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی معراج جسمانی ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم بے داری کی حالت میں اپنے جسم مبارک کے ساتھ آسمانِ دنیا تک گئے۔ پھر وہاں سے اللہ تعالیٰ کے حکم سے جہاں تک جانے کی اجازت ملی، گئے۔ یہ باتیں صحیح حدیثوں سے ثابت ہیں ۔ جس کا ان حدیثوں پر ایمان نہیں ، وہ بدعتی اور گمراہ ہے۔ مسجدِ حرام سے بیت المقدس تک جانا تو قرآن کی نص قطعی سے ثابت ہے، اس کا انکار صریح کفر ہے۔ رہا زمین سے آسمان کے اوپر جانا تو یہ بات خبر مشہور و مستفیض سے ثابت ہے، اس کا انکار کرنے والا مبتدع اور ضال ہے۔ آسمان سے جنت و عرش تک جانا اخبارِ آحاد سے ثابت ہے۔ معراج کہاں تک ہوئی؟ اس میں اختلاف ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے وہاں رب پاک کو دیکھا تھا یا نہیں ۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور دیگر ایک جماعت کا خیال ہے کہ آپ نے رب تعالیٰ کو نہیں دیکھا، البتہ جبریل علیہ السلام کو دیکھا ہے۔[1] سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور ایک جماعت کا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا ہے۔[2] پھر کسی کا کہنا ہے کہ یہ رویت آنکھ سے ہوئی اور کسی نے کہا ہے کہ دل سے ہوئی۔ اشاعرہ سر کی آنکھوں سے دیکھنے کے قائل ہیں ۔ تفتازانی دل سے دیکھنے کو مانتے ہیں ۔ اس سلسلے میں بعض لوگوں نے توقف اختیار کیا ہے، یہی آخری بات ٹھیک معلوم ہوتی ہے، اس لیے کہ رویتِ بصر یا رویتِ قلب کی تصریح نہیں آئی، جس پر اطمینان ہو۔ ہمیں اس پر زیادہ غورو فکر کرنے اور اس میں الجھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ معجزۂ قرآن: نبی امی صلی اللہ علیہ و سلم کا سب سے عظیم معجزہ قرآن کلام اللہ ہے، جو قیامت تک باقی رہے گا۔ دیگر انبیا
Flag Counter