Maktaba Wahhabi

249 - 589
افعال کی مطابقت مثل مہر نیمروز آشکار ہے۔ کوئی بشر اِس کا انکار نہیں کر سکتا، مگر وہی شخص جو مکابر ومعاند ہو۔ تفرقہ بازی کی ممانعت: اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ ان لوگوں نے اپنے دین کو فرقے فرقے کر ڈالا تھا اور کئی ایک گروہ ہو گئے تھے۔ انھوں نے گوسالے کو پوجا، جبت وطاغوت پر ایمان لائے اور جادو کی جو کتابیں شیاطین سُلیمان علیہ السلام کے دورِ حکومت میں پڑھتے تھے، اُن کے پیروکار ہوئے اور کہا: ﴿سَمِعْنَا وَ عَصَیْنَا﴾ [البقرۃ: ۹۳] [ہم نے سن لیا اور ہم نے نافرمانی کی] انھوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کا انکار کیا، اُن کے دشمن ہو گئے اور اللہ کی کتاب کو پس پشت پھینکا، گویا وہ کچھ جانتے ہی نہیں ہیں ۔ وہ بعض پر ایمان لائے اور بعض کا انکار کیا۔ انھوں نے کفار کو اہلِ ایمان کی نسبت زیادہ راہ یاب بتلایا۔ انھوں نے دین و رسول کے ساتھ بغاوت اور سرکشی کرتے ہوئے کفر کیا۔ عرب پر حاسد ہوئے کہ اللہ نے ان کو کیوں یہ فضیلت عظیمہ دی ہے؟ کیونکہ وہ کفارِ عرب پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا نام لے کر فتح مانگتے تھے اور کہتے تھے کہ یہ زمانہ ایک نبی کے آنے کا ہے۔ ہم اُس کے تابع ہو کر تم کو عاد و ارم کی طرح قتل کریں گے۔ جیسا کہ محمد بن اسحاق رحمہ اللہ وغیرہ اہلِ سیر ومغازی نے اس کا ذکر کیا ہے۔[1] لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی بعثت عرب سے ہوئی اور یہی عرب آپ کے پیروکار ہوئے تو انھوں نے انکار کیا اور حسد وبغض کی بنا پر آپ کے دشمن بن گئے۔ اب ضرور اس امت میں بھی ایسے لوگ پائے جائیں گے جو نصاریٰ اور فارس و روم جیسا کام کریں گے۔ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی ہے: (( لَیَأْتِیَنَّ عَلٰی أُمَّتِيْ مَا أَتیٰ عَلیٰ بَنِيْ إِسْرَائِیْلَ حَذْوَ النَّعْلِ بِالنَّعْلِ حَتّٰی إِنْ کَانَ مِنْہُمْ مَنْ أَتیٰ أُمَّہٗ عَلَانِیَۃً کَانَ فِيْ أُمَّتِيْ مَنْ یَفْعَلُ ذٰلِکَ، وَإِنَّ بَنِيْ إِسْرَائِیْلَ اِفْتَرَقَتْ عَلَی اثْنَتَیْنِ وَسَبْعِیْنِ مِلَّۃً وَسَتَفْتَرِقُ أُمَّتِيْ عَلیٰ ثَلَاثٍ وَّسَبْعِیْنَ مِلَّۃً، کُلُّہُمْ فِيْ النَّارِ إِلاَّ وَاحِدَۃً، قَالُوْا: مَنْ ھِيَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ: مَا أَنَا عَلَیْہِ وَأَصْحَابِيْ )) [2] (رواہ الترمذي) [میری امت پر وہ وقت آئے گا جو بنی اسرائیل پر آیا تھا، ٹھیک اسی طرح جیسے ایک جوتا
Flag Counter